عنوان: بعد از سلام میں نے پہلے بھی اپکو مندرجہ ذیل سوال بھیجا تھا لیکن پتہ نہیں اپ حضرات جواب کیوں نہیں دیتے ۔ میں اخری دفعہ اپ حضرات سے گُزارش کرتا ہوں کہ اللہ کے واسطے مجھے جواب دے دیں، ورنہ قیامت کے دن اپ ذمہدار ہونگے ۔سوال یہ ہیں Question: 57112
Pakistan Question: 56265
میں پاکستان کا رہنے والا ہوں۔ اورمیں نیشنل انشورنس کمپنی گورنمنٹ آف پاکستان منسٹری آف کامرس میں بطور ایگزیٹیو آفیسر کے ، گریڈ 17میں نوکری کرتا ہوں یہ مکمل گورنمنٹ ادارہ ہے جو کہ محکمہ تجارت کے زیر انتظام ہے ، یہ صرف گورنمنٹ اداروں کی گاڑیوں کی، امارات کی،سامان وغیرہ کی جنرل انشورنش کرتی ہے ۔ ہمارا کام صرف گورنمنٹ اداروں کی جنرل انشورنس کرنا ہے ۔ہمارا لائف انشورنس سے کوئی واسطہ نہیں ہے ۔ یہ ایک مکمل سرکاری نوکری ہے ۔ برائے کرم مجھے بتائیں کہ کیا اسلامی اصول اور قانون کی روشنی میں یہ نوکری حلال ہے یا حرام ہے ؟
سوال: بعد از سلام میں نے پہلے بھی اپکو مندرجہ ذیل سوال بھیجا تھا لیکن پتہ نہیں اپ حضرات جواب کیوں نہیں دیتے ۔ میں اخری دفعہ اپ حضرات سے گُزارش کرتا ہوں کہ اللہ کے واسطے مجھے جواب دے دیں، ورنہ قیامت کے دن اپ ذمہدار ہونگے ۔سوال یہ ہیں Question: 57112
Pakistan Question: 56265
میں پاکستان کا رہنے والا ہوں۔ اورمیں نیشنل انشورنس کمپنی گورنمنٹ آف پاکستان منسٹری آف کامرس میں بطور ایگزیٹیو آفیسر کے ، گریڈ 17میں نوکری کرتا ہوں یہ مکمل گورنمنٹ ادارہ ہے جو کہ محکمہ تجارت کے زیر انتظام ہے ، یہ صرف گورنمنٹ اداروں کی گاڑیوں کی، امارات کی،سامان وغیرہ کی جنرل انشورنش کرتی ہے ۔ ہمارا کام صرف گورنمنٹ اداروں کی جنرل انشورنس کرنا ہے ۔ہمارا لائف انشورنس سے کوئی واسطہ نہیں ہے ۔ یہ ایک مکمل سرکاری نوکری ہے ۔ برائے کرم مجھے بتائیں کہ کیا اسلامی اصول اور قانون کی روشنی میں یہ نوکری حلال ہے یا حرام ہے ؟
جواب نمبر: 5836301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 347-312/Sn=6/1436-U
مروجہ انشورنس کمپنیوں میں جو اشیاء: گاڑی، عمارات، سامان وغیرہ کا بیمہ ہوتا ہے اس کا طریقہٴ کار تو یہ ہے کہ بیمہ پالیسی لینے والے کو ہرماہ (یا حسب معاہدہ جو بھی مدت طے ہو) قسطیں جمع کرنی پڑتی ہے، اگر معاہدے کی مدت کے اندر کوئی حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں اشیاء کو نقصان پہنچا تو کمپنی نقصان کی تلافی کردیتی ہے، اگر حادثہ پیش نہ آئے تو جو قسطیں لے چکی ہوتی ہے وہ واپس نہیں کرتی یعنی ایک طرف تو رقم کی ادائیگی یقینی ہے دوسری طرف موہوم اور معلق جو بعینہ ”قمار“ ہے، نیز حادثہ پیش آنے کی صورت میں تلافی کی شکل میں جو رقم واپس ملتی ہے وہ جمع شدہ سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے، اور کم بھی جو ”غرر“ کی شکل ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ یہ طریقہٴ کار ”قمار“ اور ”غرر“ پر مشتمل ہے جو قرآن وحدیث کی رو سے ناجائز اور حرام ہے اور اس طرح کی کمپنی میں ملازمت کرنا ایک گناہ اور ناجائز کام میں تعاون کرنا ہے،جو آیت کریمہ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ (المائدہ) کی رو سے ناجائز ہے۔ آپ جس ادارے میں ملازم ہیں اگر وہ پالیسی ہولڈروں کے ساتھ مذکورہ بالا یا اس سے ملتے جلتے طریقے پر معاملہ کرتا ہے تو شرعاً آپ کے لیے اس میں ملازمت جائز نہیں، ایسی صورت میں آپ کوئی مباح ذریعہٴ معاش تلاش کریں اور اللہ سے اس کے انتظام کے لیے دعا بھی کرتے رہیں، اللہ تعالیٰ آپ کے لیے رزقِ حلال کا بند وبست کردے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند