معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 57752
جواب نمبر: 57752
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 475-685/L=6/1436-U ضرورتاً جس طرح بینک میں رقم رکھنے کی گنجائش ہے اسی طرح اگر ضرورت ہو تو ایزی پیسے والا اکاوٴنٹ بھی بنواسکتے ہیں؛ البتہ اس کی وجہ سے فری منٹ، فری میسیج، فری انٹرنیٹ سے فائدہ اٹھانا جائز نہ ہوگا، یہ انتفاع سود کہلائے گا۔ ”کل قرض جرَّ منفعةً حرامٌ“ ============== سوال وجواب کی روشنی میں آئندہ سوال میں یہ واضح کیا جانا چاہیے کہ اس اکاوٴنٹ بنوانے کا اور کیا فائدہ ہوسکتا ہے جس کے پیش نظر فری میسیج+ فری انٹرنیٹ کے علاوہ اس سے فائدہ حاصل ہوسکے۔ کیا بینک کی طرح نقد رقم جب چاہیں اس سے نکال لیں یا اور کوئی طریقہ انتفاع کا ہے؟ بظاہر اس اکاوٴنٹ کی ایسی ضرورت سمجھ میں نہیں آرہی ہے جس کی بنا پر ضرورةً جواز کی بات کہی جائے، لہٰذا سائل کو اس کی ضرورت کا اظہار بھی کرنا ضروری ہے۔ (د)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند