• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 57538

    عنوان: میں جاپان میں رہتاہوں، لیکن یہاں پر مسئلہ ہے کہ ہم بغیر کریڈٹ کارڈ کے کچھ بھی نہیں خرید سکتے اورکریڈٹ کارڈ بنانا ناجائز ہے اور اسی طرح یہاں پر بہت سارے انشورنس بھی ہوتے ہیں، جیسے لائف انشورنس ، ہیلتھ انشونس، ڈرائیور انشورنس ، اس بارے میں تفصیل سے بتائیں، کیوں کہ کچھ انشورنس کروانا لازمی ہے، جائز ہے؟جزاک اللہ

    سوال: میں جاپان میں رہتاہوں، لیکن یہاں پر مسئلہ ہے کہ ہم بغیر کریڈٹ کارڈ کے کچھ بھی نہیں خرید سکتے اورکریڈٹ کارڈ بنانا ناجائز ہے اور اسی طرح یہاں پر بہت سارے انشورنس بھی ہوتے ہیں، جیسے لائف انشورنس ، ہیلتھ انشونس، ڈرائیور انشورنس ، اس بارے میں تفصیل سے بتائیں، کیوں کہ کچھ انشورنس کروانا لازمی ہے، جائز ہے؟جزاک اللہ

    جواب نمبر: 57538

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 231-196/Sn+4/1436-U (۱) ”کریڈٹ“ کارڈ کے بارے میں تحقیق کرنے سے معلوم ہوا کہ اس میں جاری کرنے والے بینک کی طرف سے ایک مدت مقرر ہوتی ہے، کارڈ ہولڈر اگر اس مدت کے اندر بینک کو ادائیگی کردیتا ہے تو اس پر کوئی ”سود“ لاگو نہ ہوگا، اگر یہ تحقیق صحیح ہے تو جس شخص کو اپنے اوپر اعتماد ہو کہ مقررہ مدت کے اندر سود لاگو ہونے سے پہلے پہلے بینک کو ادائیگی کردے گا تو اس کے لیے کریڈٹ کارڈ کا استعمال کرنا شرعاً درست ہوگا (بحر: ۶/۳۱۲) اگر ”کریڈٹ کارڈ “کی کوئی اور صورت آپ کے سامنے ہے تو اس کی مکمل تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کریں، نیز یہ بھی تحریر کریں کہ کریڈٹ استعمال کرنے کی کس طرح کی مجبوری ہے؟ قانونی طور پر لازم ہے؟ یا کچھ اور شکل ہے؟ (۲) سود، ”قمار“ اور ”غرر“ پر مشتمل ہونے کی وجہ سے انشورنس پالیسی لینا اگرچہ شرعاً جائز نہیں ہے؛ لیکن اگر ملکی قانون کی رو سے انشورنس کرانا لازمی ہو (خواہ اس کی کوئی بھی قسم ہو) تو انشورنس پالیسی لینے کی گنجائش ہے؛ البتہ پریڈ مکمل ہونے پر یا حادثہ وغیرہ کی شکل میں جو رقم کمپنی کی طرف سے پالیسی ہولڈر کو ملے اس میں سے صرف اتنی رقم اس کے لیے ”حلال“ ہے جتنی اس نے جمع کی ہے، مابقیہ کا تصدق واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند