• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 57479

    عنوان: چار سال کے اندر میں نے ۱۳ مکانات بدلے ہیں، اس کی وجہ سے میری فیملی بہت پریشان ہوگئی ہے۔میں اپنا گھر خریدنا چاہتاہوں، لیکن ایک وقت میں سارے پیسوں کی ادائیگی نہیں کرسکتا۔کیا میں بینک سے قسطوں پر پیسے لے سکتاہوں؟یا کوئی حل ہے؟

    سوال: میں کرائے کے مکان میں رہتاہوں، اس لیے گیارہ مہینوں کے بعد مکان بدلنا پڑتاہے، اور کبھی کبھاردلالوں اور مکان مالکوں کے فراڈ کی وجہ سے مکان بدلنا پڑتاہے۔ چار سال کے اندر میں نے ۱۳ مکانات بدلے ہیں، اس کی وجہ سے میری فیملی بہت پریشان ہوگئی ہے۔میں اپنا گھر خریدنا چاہتاہوں، لیکن ایک وقت میں سارے پیسوں کی ادائیگی نہیں کرسکتا۔کیا میں بینک سے قسطوں پر پیسے لے سکتاہوں؟یا کوئی حل ہے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 57479

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 311-260/D=4/1436-U

    بینک سے قسطوں پر پیسے لینے کی کیا صورت ہے واضح کرکے سوال کریں، اگر سود پر قرض لینے کی صورت ہے تو سود کا لینا اور دینا دونوں ناجائز اور حرام ہے؛ لہٰذا کوشش کریں کہ بغیر سودی لین دین کے مکان خریدنے کی کوئی صورت بن جائے۔ باوجود کوشش کے کوئی صورت نہ نکلے اور مکان کے سلسلہ میں آپ کی مذکور فی السوال پریشانیاں بدستور قائم رہیں تو ایسی پریشانی کی صورت میں صرف بقدر حاجت سود پر قرض لینے سے امید ہے کہ وبال اخروی اللہ تعالیٰ معاف فرمادیں، پھر بھی توبہ استغفار کرتے رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند