• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 57336

    عنوان: کمپنی نے میرے اور میرے والدین کے فائدہ کے لیے ایک ہیلتھ انشورنس بنایا ہے یہ تمام ملازمین کے لیے ہے میری تنخواہ سے بغیر کوئی رقم کاٹے ہوئے۔ کیا ضرورت کے وقت میں اس انشورنس کو لے سکتاہوں؟

    سوال: (1) میں ایک سوفٹ ویر کمپنی میں کام کرتا ہوں۔ کمپنی نے میرے اور میرے والدین کے فائدہ کے لیے ایک ہیلتھ انشورنس بنایا ہے یہ تمام ملازمین کے لیے ہے میری تنخواہ سے بغیر کوئی رقم کاٹے ہوئے۔ کیا ضرورت کے وقت میں اس انشورنس کو لے سکتاہوں؟ (2) اگر یہ حرام ہے اور جائز نہیں ہے تو کیا میں اس کا دعوی کرسکتا ہوں یا استعمال کرسکتا ہوں اور اس کو بعد میں دعوی کرسکتاہوں جب کہ ضرورت ہو اور وہ رقم کسی غریب کو دے دوں ۔ براہ کرم جواب دیں۔ میں الجھن میں ہوں۔

    جواب نمبر: 57336

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 271-259/N=4/1436-U (۱) اگر آپ کی سوفٹ ویئر کمپنی کا مالک یا مالکان اور ہیلتھ انشورنس کے ذمہ داران غیرمسلم ہیں تو صورت مسئولہ میں آپ اپنے لیے اور اپنے والدین کے لیے بیماری کی صورت میں ہیلتھ انشورنس کی پالیسی سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں، جائز ہے؛ کیوں کہ غیرمسلم فروعات کے مکلف نہیں ہیں۔ (باقیات فتاوی رشیدیہ ص: ۳۲۷،عنوان نمبر: ۵۸۵،فتاوی دارالعلوم دیوبند ۱۴: ۴۸۱، ۱۷: ۳۶۶، ۳۶۷، ۳۹۷، وغیرہ) پس یہ کمپنی کی طرف سے آپ کی امداد ہوگی۔ اور اگر دونوں کمپنیوں میں سے کسی کے مالکان مسلمان ہوں تو آپ کے لیے اس پالیسی سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں۔ اور اگر سخت ضرورت ہو تو اپنی مملوکہ غیر ضروری چیزیں فروخت کردیں یا کسی سے قرض حسنہ لے لیں، اوراگر کبھی اس پالیسی سے فائدہ اٹھایا ہو تو اپنی کمپنی کی جمع کردہ رقم سے زائد جو رقم علاج میں آئی ہو وہ بلانیت ثواب غربا ومساکین کو دیدیں۔ (۲) جواز کی صورت میں اگر آپ ساری رقم کو کسی غریب کو دیدیں تو ایسا کرسکتے ہیں، جائز بلکہ بہت بہتر ہے اور عدم جواز کی صورت میں زائد رقم بہرحال بلانیت ثواب غریبوں کو دینا ہی ہے او راگر اس صورت میں کمپنی کی جمع کردہ رقم بھی غریبوں کو دیدیں تو اس میں کوئی مانع نہیں؛ بلکہ بہتر ہی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند