معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 5464
کیا غیر اسلامی ملکوں میں سود لینا جائز ہے؟
کیا غیر اسلامی ملکوں میں سود لینا جائز ہے؟
جواب نمبر: 546401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 669=623/ د
سود کا لینا اور دینا دونوں حرام ہے، یہ حکم ہرملک کے لیے عام ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں نے ممبئی میں ایک مکان لیا تھا جس کی قیمت چھیاسی لاکھ ہے۔ اس میں مجھے بلیک میں ساٹھ لاکھ دینا تھا جو میں نے دے دیاہے۔ او رباقی چھبیس لاکھ مجھے کھلی رقم میں دینا ہے اور اتنی بڑی رقم کھلے طور پر دینا بہت مشکل ہے۔ اگر دیتے ہیں تو انکم ٹیکس کی گرفت میں آجائیں گے۔ اورچھبیس لاکھ دینے کے لیے میرے پاس پراپرٹی کی شکل میں بیچ کر دینے کے اسباب ہیں مگر انکم ٹیکس سے بچنے کی غرض سے یہ کرنا مشکل ہے۔ تو کیا ایسی صورت میں ہوم لون لینا جائز رہے گا؟
2452 مناظرقسطوں پر گاڑی کو مہنگی بیچنا کیسا ہے؟
کیا کریڈٹ کارڈ کا استعمال جائز ہے؟ کیوں کہ پچاس سے باون دن کی محدود مدت تک ہمیں سود نہیں دینا پڑتا ہے، لیکن اگر ہم اس مدت کے دوران ادائیگی نہ کریں تو ہمیں سود ادا کرنا پڑتا ہے۔
1677 مناظرماہانہ قرعہ کی فیس لینا کیسا ہے ؟
3595 مناظرمیرے
والد نے کافی عرصہ پہلے اپنی زندگی کا بیمہ کروایا تھا مگر اب اس کو ختم کروادیا
۔وہاں سے سترہ ہزار روپئے ملے ہیں ۔بیمہ والوں نیبتایا کہ اس میں دس ہزار ہمارے
ہیں اور سات ہزار منافع ہے۔ سوال یہ ہے کہ (۱)اس میں سے کون سی رقم
اپنے استعمال میں لے سکتے ہیں اور کون سی نہیں؟ جو استعمال نہیں کرسکتے اس کا کیا
کریں؟