معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 54228
جواب نمبر: 54228
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1188-1180/N=10/1435-U (۱) اگر اس میں سودی حساب کتاب سے متعلق بھی کوئی کام ہوتا ہے تو بینک میں انٹرن شپ کرنا درست نہیں قال اللہ تعالی: ”وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلٰی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ“ (سورہٴ مائدہ آیت:۲) وعن جابر رضي اللہ عنہ قال: لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ وقال: ہم سواء رواہ مسلم (مشکاة شریف: ص۲۴۴) (۲) اس میں سودی حساب کتاب کے کام پر بطور معاوضہ جو وظیفہ ملے گا وہ بھی حلال وجائز نہ ہوگا، بلکہ وہ پیسے بلانیت ثواب غربا ومساکین پر صدقہ کردیئے جائیں اور اگر مسلمانوں کی بینک ہو تو وصول ہی نہ کیے جائیں اور وصول کرلینے کی صورت میں واپس کردیجیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند