• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 5369

    عنوان:

    گزشتہ ہفتہ دلی کے کچھ اخبارات میں ہم نے انشورنس کے بارے میں پڑھا۔ اخبار میں لکھا تھا کہ تین سو مفتیان کرام، علماء اور دیوبند اور دوسرے مدارس نے کہا ہے کہ دارالحرب ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کے لیے انشورنس جائزہے۔کیایہ درست ہے؟ برائے کرم فوراً جواب عنایت کریں کیوں کہ بہت سارے مسلمان انشورنس کے لیے تیار ہیں۔

    سوال:

    گزشتہ ہفتہ دلی کے کچھ اخبارات میں ہم نے انشورنس کے بارے میں پڑھا۔ اخبار میں لکھا تھا کہ تین سو مفتیان کرام، علماء اور دیوبند اور دوسرے مدارس نے کہا ہے کہ دارالحرب ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کے لیے انشورنس جائزہے۔کیایہ درست ہے؟ برائے کرم فوراً جواب عنایت کریں کیوں کہ بہت سارے مسلمان انشورنس کے لیے تیار ہیں۔

    جواب نمبر: 5369

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 237=237/ م

     

    اخبار میں متعدد مدارس کے تین سو مفتیان کرام کے حوالے لائف انشورنس (جیون بیما) کو جائز بتلایا گیا ہے، جس میں دارالعلوم کا نام بھی شامل کیا گیا ہے جب کہ دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ یہ ہے کہ لائف انشورنس سود و قمار پر مشتمل ہونے کی وجہ سے حرام وناجائز ہے، دارالعلوم دیوبند کا یہ فتویٰ پہلے بھی تھا اور اب بھی یہی ہے، لہٰذا خبار میں دارالعلوم کی طرف جو جواز کی نسبت کی گئی ہے وہ غلط ہے، مسلمانوں کے لیے لائف انشورنس جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند