• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 52696

    عنوان: جمہوریہ وینزوئلا جنوبی امریکہ میں ایک غیر مسلم ملک ہے۔ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق بانوے فیصد آبادی رومن کیتھولک(عیسائی) ہے اوربقیہ آٹھ فیصد کی آبادی غیر مذہبی ، پروٹیسنٹ یا دوسرے مذہبکے افراد ہیں۔ اس وقت ملک میں عیسائیوں کی حکومت ہے اور ریکارڈ کے مطابق یہاں کبھی مسلمانوں کی حکوموت نہیں رہی ۔وینزوئلا کی حکومت پیسے جمع کرنے کے لیے بونڈ س(رہن نامہ ) جاری کررہی ہے اور بدلے میں سرمایہ کاروں کے لیے پر کشش منافع دے رہی ہے (جس کو سود کا نام دیا جاتاہے )۔ مثال کے طورپر ایک بونڈ میں دس سال کی مدت ہوتی ہے اور قیمت ایک لاکھ امریکہ ڈالر ہوتی ہے ،اور ہر سال مثال کے طورپر دس پرسینٹ واپسی ہوگی اور یہ رقم دو حصے میں دی جائے گی یعنی ہر چھ مہینے کے بعد ۔ اب آپ ان بونڈس کو مارکیٹ کے ریٹ کے حساب سے مارکیٹ میں بیچ سکتے ہیں۔براہ کرم، بتائیں کہ ان بونڈس میں پیسے لگانا سود میں شمار ہوگا یا منافع میں؟ واضح رہے کہ واپسی مکمل طورپر ہوتی ہے اور وینزوئلا حکومت کی طرف سے گارنٹی ہوتی ہے۔

    سوال: جمہوریہ وینزوئلا جنوبی امریکہ میں ایک غیر مسلم ملک ہے۔ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق بانوے فیصد آبادی رومن کیتھولک(عیسائی) ہے اوربقیہ آٹھ فیصد کی آبادی غیر مذہبی ، پروٹیسنٹ یا دوسرے مذہبکے افراد ہیں۔ اس وقت ملک میں عیسائیوں کی حکومت ہے اور ریکارڈ کے مطابق یہاں کبھی مسلمانوں کی حکوموت نہیں رہی ۔وینزوئلا کی حکومت پیسے جمع کرنے کے لیے بونڈ س(رہن نامہ ) جاری کررہی ہے اور بدلے میں سرمایہ کاروں کے لیے پر کشش منافع دے رہی ہے (جس کو سود کا نام دیا جاتاہے )۔ مثال کے طورپر ایک بونڈ میں دس سال کی مدت ہوتی ہے اور قیمت ایک لاکھ امریکہ ڈالر ہوتی ہے ،اور ہر سال مثال کے طورپر دس پرسینٹ واپسی ہوگی اور یہ رقم دو حصے میں دی جائے گی یعنی ہر چھ مہینے کے بعد ۔ اب آپ ان بونڈس کو مارکیٹ کے ریٹ کے حساب سے مارکیٹ میں بیچ سکتے ہیں۔براہ کرم، بتائیں کہ ان بونڈس میں پیسے لگانا سود میں شمار ہوگا یا منافع میں؟ واضح رہے کہ واپسی مکمل طورپر ہوتی ہے اور وینزوئلا حکومت کی طرف سے گارنٹی ہوتی ہے۔

    جواب نمبر: 52696

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1153-1146/N=10/1435-U مذہب اسلام میں سرمایہ کاری کی جتنی صورتیں ہیں ان میں نفع کی مقدار کرنسی کی شکل میں مثلاً ایک لاکھ پر سالانہ دس ہزار ڈالر متعین نہیں ہوتی ہے؛ بلکہ نفع کا فیصد طے ہوتا ہے مثلاً کل نفع کا ۴۰ فی صد، نیز شرکت نفع اور نقصان دونوں میں ہوتی ہے، صرف نفع میں نہیں، اور سودی قرض میں نفع (سود) کی مقدار کرنسی کی شکل میں متعین ہوتی ہے اورقرض دہندہ بہرصورت اپنا سود پاتا ہے، اسے نقصان سے کوئی سروکار نہیں ہوتا، نیز قرض لینے والا پیسہ کاروبار میں لگائے یا اپنے پاس یوں ہی رکھے اس سے کوئی مطلب نہیں ہوتا؛ اس لیے جمہوریہ وینزوئلا کی طرف جاری کردہ آپ نے جو اسکیم ذکر کی ہے یہ شرعی اعتبار سے سرمایہ کاری کی صورت نہیں ہے؛ بلکہ سودی قرض کی صورت ہے؛ لہٰذا کسی مسلمان کے لیے ان بونڈس میں پیسے لگانا درست نہ ہوگا؛ یہ بلاشبہ سودی معاملہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند