• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 51323

    عنوان: میں ایم سی ایکس (ملٹی کوموڈٹی ایکسچینج )میں خرید و فروخت کرتاہوں، ایم سی ایکس والے جیسے مجھے خرید کر بیچنے کی اجازت دیتے ہیں ویسے بیچ کر خریدنے کی بھی اجازت دیتے ہیں،

    سوال: میں ایم سی ایکس (ملٹی کوموڈٹی ایکسچینج )میں خرید و فروخت کرتاہوں، ایم سی ایکس والے جیسے مجھے خرید کر بیچنے کی اجازت دیتے ہیں ویسے بیچ کر خریدنے کی بھی اجازت دیتے ہیں، جس کو شورٹ(Short) کرنا کہا جاتاہے، میں نے ان سے سوال کیا کہ میرے پاس جو چیز نہیں ہے وہ میں بیچ رہا ہوں تو وہ چیز خریدنے والے کے پاس کیسے جاتی ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ کمپنی خریدنے والے کو بیچنے کا حق دیتی ہے، تو کیا یہ معاملہ صحیح ہے؟جب کہ میری طرف سے کمپنی سامنے والے کو بیچنے کا حق دیتی ہے، یہ بات دھیان میں رہے کہ کمپنی میرے پاس سے مقررہ مدت میں وہ چیز واپس لے گی ، اورمقررہ مدت میں واپس نہ لوٹانے کی صورت میں وہ بازار کے حساب سے قیمت وصول کرے گی، نیز یہ بات بھی یاد رہے کہ میں یہ سمجھ کر بیچ رہا ہوں کہ اس چیز مثلاً چاندی کی قیمت کم ہو جائے گی اور سامنے والے یہ سمجھ کر لے رہا ہے کہ قیمت بڑھ جائے گی، اس مارکیٹ میں یقینی طورپر کسی کو معلوم نہیں ہوتاہے کہ قیمت بڑھے گی یا کم ہوگی۔ ہر ایک اپنے حساب سے کام کرتاہے۔ مہربانی فرما کر تحقیقی جواب سے نوازیں۔

    جواب نمبر: 51323

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 513-169/L=5/1435-U سوال پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ”ملٹی کوموڈٹی ایکسچینج“ میں ہوائی تجارت ہوتی ہے، مبیع کا وجود نہیں ہوتا، بس ڈفرنس برابر کرکے نفع نقصان حاصل کرنا ہوتا ہے، یہ سٹہ کی شکل ہے جو شرعاً حرام ہے، بیع کے صحیح ہونے کے لیے مبیع کا موجود ہونا اور آگے فروخت کرنے کے لیے اس پر قبضہ کرنا ضروری ہے، نیز بیع کے نتیجے میں خریدنے والا ہمیشہ کے لیے مبیع (جو چیز بیچی جارہی ہے) کا مالک ہوجاتا ہے، خاص مدت کے لیے خریدنے والے کو مالک بنانا بھی اصولِ بیع کے خلاف ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند