• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 50612

    عنوان: بیت المال جو پانچ ہزار زائد لیتا ہے یہ سود ہے یا نہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماےء دین و مفتیان شرع متین درجہ ذیل مسءلہ میں کہ ہمارے شہر میں ایک بیت المال ہے وہاں پر ایک کام یہ ہوتا ہے کہ بیس آدمیوں کو جمع کیا جاتا ہے اور ہر ایک سے پانچ پانچ ہزار روپءے جمع کرتے ہیں اور جس کے نام پر قرعہ نکلتا ہے اسکو ایک لاکھ ۱،۰۰،۰۰۰روپیے دیتے ہیں لیکن یہ جو جمع کرنے کا مسءلہ ہے ایک لاکھ کے لءے بیس مرتبہ جمع کردیں تو کافی ہے لیکن بیت المال ان سے اکیس مرتبہ پانچ ہزار روپیے وصول کرتا ہے : یعنی ایک لاکھ پانچ ہزار قسط وار جمع کرو ایک لاکھ آپکے اور پانچ ہزار بیت المال کے ہونگے۔ ۔۱ قسط وار جمع کرنا کیسا ہے؟ ۲۔ بیت المال جو پانچ ہزار زاءد لیتا ہے یہ سود ہے یا نہیں؟ ۳۔ اگر بیت المال زاءد پانچ ہزار کو خرچِ بیت المال بتاےء تو کیا مسءلہ ہے؟ ۴۔ کیا اس طرح کی قرعہ اندازی میں جمع ہونا ٹھیک ہے یا نہیں؟ پہلے بھی سوال کیا تھا مگر جواب نہیں آیا، براہ کرم جلدزجلد جواب دے کر شکریہ کا موقع عطا فرماءیں

    جواب نمبر: 50612

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 297-270/L=4/1435-U بیت المال میں موجود افراد اگر رقم جمع کرنے میں محنت کرتے ہیں تو محنت کے بقدر بیت المال والوں کے لیے زائد رقم لینا درست ہوگا، اس کو حصولِ زر کا ذریعہ بنانا درست نہیں، یہ سود میں داخل ہوگا، بیت المال کے افراد کتنی محنت کرتے ہیں یہ ہمارے سامنے نہیں اس لیے اس پر کوئی حکم لگانا مشکل ہے کہ بیت المال والوں کا اتنی رقم لینا درست ہے یا نہیں۔ آپ خود اس کی تحقیق کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند