• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 50389

    عنوان: tohfay mai haram or halal

    سوال: ہمارے گھر میں ایک شادی کے موقع پر ایک بیحد قریبی رشتہ دار کی طرف سے ایک تحفہ ملا جو کہ 50000 روپئے اور ایک سونے کا سیٹ ہے، اس رشتہ دار کی کمائی بینک سے حاصل ہونے والا سود ہے ، ہم انہیں تحفہ لینے سے انکار نہیں کرسکتے کیوں کہ تعلقات میں خرابی کا اندیشہ ہے ، کیا اس تحفے کو استعمال کیا جاسکتاہے؟ اور ہاں تو کیسے ؟ کیا اس سے قرضہ ادا کیا جاسکتاہے؟ کیا اسے گھر کی حالت ٹھیک کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں ؟ اگر استعمال نہیں کرسکتے تو اس کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟

    جواب نمبر: 50389

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 218-202/L=3/1435-U اس رقم کو اپنے کسی استعمال مثلاً قرض کی ادائیگی وغیرہ میں نہ لایا جائے؛ بلکہ اس رقم کو فقراء ومساکین پر صدقہ کردیا جائے، قال في بذل المجہود: وأما إذا کان عند رجلٍ مال خبیثٌ ولا یمکنہ أن یرد إلی مالکہ، ویرید أن یدفع مظلمتہ عن نفسہ فلیس حیلة إلا أن یدفع إلی الفقراء لأنہ لو أنفق علی نفسہ فقد استحکم ما ارتکبہ من فعل الحرام (بذل المجہود: ۱/ ۳۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند