• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 50380

    عنوان: قرض لینے کی صورت میں جو سود دینا ہوگا وہ حرام عمل کا ارتکاب ہے جس سے بچنے کی کوشش کرنا لازم وضروری ہے

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کیا انکم ٹیکس سے بچنے کے لیے ہوم لون لینا شریعت میں جائز ہے جب کہ ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن نہ ہو ؟ میں ایک سوفٹ وئیر کمپنی میں کام کررہا ہوں اور ہر سال ہمیں حکومت کو انکم ٹیکس دینا پڑتاہے، اس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے، اب تک میں شیئر اسٹارک، کچھ انشورنس وغیرہ کے ذریعہ ٹیکس کا منافع لینے میں کامیاب رہا ہوں، مگر اب بھی مجھے تقریباً50000 روپئے ہر سال ادا کرنے پڑتے ہیں، اس رقم کو بچانے کے لیے میرے پاس صرف ہوم لون مع سود کا آپشن ہے، اگر میں ہوم لوم لیتاہوں تو یہ رقم بچ سکتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کن حالات میں میں ہوم لون لے سکتاہوں کہ انکم ٹیکس سے بچ جاؤں؟ویسے بھی ہم کرائے کے مکان میں رہتے ہیں اور مجھے اپنی فیملی کے لیے ایک مکان کی ضرورت ہے؟ گھر خریدنے کے لیے میرے پاس زیادہ پیسے نہیں ہیں، میں 16000 مکان کا کرایہ دے سکتاہوں مگر بہت مشکل سے، اور مہینہ اس طرح گذر جاتاہے کہ میں اپنی فیملی کے لیے کچھ نہیں بچا پاتاہوں۔ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 50380

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 313-253/D=3/1435-U قرض لینے کی صورت میں جو سود دینا ہوگا وہ حرام عمل کا ارتکاب ہے جس سے بچنے کی کوشش کرنا لازم وضروری ہے، ذاتی مکان انسان کی ضروریات اصلیہ میں سے ہے، اس لیے اہم ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بقدر ضرورت لون لینے کی گنجائش ہے، لیکن لمبی رقم نہ لیں کہ زیادہ عرصہ تک ادائیگی سود میں ملوث ہونا پڑے، بلکہ جلد سے جلد ادا کرکے سبکدوشی کی فکر کریں، ویجوز للمحتاج الاستقراض بالربح․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند