عنوان: پہلے ہی اپنا کل محنتانہ بتادے اوراتنا وصول کرکے پیسے بھیج دے تو اس صورت میں اپنا محنتانہ لینا درست ہے،
سوال: زید سعودی میں رہتاہے اور حوالے کا کاروبار کرتاہے، لین دین کی صورت کچھ یوں ہے․․․․․کہ احمد (سعودی میں ملازم ہے) کو سعودی سے انڈیا پیسے بھیجتاہے تو وہ زید کو ایک طے شدہ ریٹ (ریال کے بدلے ، مثال کے طورپر 62 ریال کے 1000 روپئے ) کے حساب سے روپئے دیتاہے، اب زید اس پیسے کو اپنے سے بڑے تاجر (ہوسیلر )کو 62 ریال کے 1000 روپئے کے ریٹ سے دیتاہے، اب ہوسیلر زید کے بھائی کو انڈیا میں روپئے دیتاہے ، زید اپنے بھائی کو بانٹنے کی اجرت کے طورپر ایک روپیہ کے برابر روپئے دے کر طے شدہ پیسے کو احمد کے گھر پہنچا دیتاہے، یعنی 65 ریال میں ایک ریال بانٹنے والے کی مزدوری ، دو ریال زید کا فائدہ( جس نے اپنا پیسہ بھی لگایا ہے تاکہ لوگوں کو جلدی پیسہ مل سکے)باقی 63 ریال میں کچھ ہوسیلر کا فائدہ اور طے شدہ 1000 روپئے زید کے گھر پہنچ گیا، اب یہ صورت اور زید کی آمدنی حرام ہوگی یا حلال؟
جواب نمبر: 5012501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 385-299/B=3/1435-U
پہلے ہی اپنا کل محنتانہ بتادے اوراتنا وصول کرکے پیسے بھیج دے تو اس صورت میں اپنا محنتانہ لینا درست ہے، کل محنتانہ میں ایک ریال بانٹنے والے کی مزدوری دو ریال زید کا اجرت لینا بھی شامل کرلیا تو کوئی حرج نہیں بشرطیکہ قانونِ حکومت میں یہ کاروبار جرم نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند