• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 50065

    عنوان: سعوی عربیہ اسلامک بینک سے لون لینے کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

    سوال: سعوی عربیہ اسلامک بینک سے لون لینے کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ در اصل، میں یہاں کام کررہا ہوں۔ میں انڈیا میں ایک مکان خریدنا چاہتاہوں۔ مجھ کو تقریباً ایک لاکھ سعودی ریال بطور ہوم لون کے مل سکتا ہے جس کو وہ لوگ میری تنخواہ سے تین سال تک کاٹتے رہیں گے۔ جب میں نے شمار کیا تو مجھ کو4 فی صد زیادہ رقم ادا کرنی ہوگی اصل رقم سے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سود نہیں ہے یہ کسٹمر کیر یا سروس چارج ہے۔ انڈیا میں میرا کوئی ذاتی مکان نہیں ہے۔ براہ کرم مجھ کو مشورہ دیں کہ آیا میرے لیے ہوم لون لینا درست ہے یا یہ حرام ہے یا اس میں سود شامل ہے۔ میری موت یا کسی فطری تباہی کی صورت میں بینک بقیہ رقم چھوڑ دے گااور اس کو وہ حکومت سے لے گا۔ براہ کرم مشورہ دیں۔

    جواب نمبر: 50065

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 261-102/L=4/1435-U فی نفسہ قرض لینے والے سے سروس چارج کے نام رقم لینا جائز ہے البتہ اس میں دو باتوں کی رعایت ضروری ہے۔ (۱) سروس چارج دستاویز تیار کرنے کے اصل اخراجات پر مبنی ہو، صرف سود لینے کا کوئی بہانہ نہ ہو۔ (۲) سروس چارج اصل خرچے کی بنیاد پر ہو رقم کی کسی خاص شرح کے حساب سے نہ ہو۔ سعودی عربیہ اسلامک بینک سروس چارج لینے میں ان دونوں باتوں کی رعایت کرتا ہے یا نہیں؟ اس کے بارے میں ہمیں کوئی علم نہیں آپ اس بارے میں بینک کے ذمہ داران سے تحقیق کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند