معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 4648
علی الاطلاق غیرمسلموں سے سودی معاملہ کرنا؟
میں نے دو ٹی وی چینلوں پر (کیو اور اسلام ٹی وی) پر ایک مفتی یا مولانا کو سنا جو کہ ناظرین سے براہ راست فون اورای میل موصول کررہے تھے۔ناظرین کی طرف سے غیر مسلم بینک میں فکس ڈپوزٹ کے سود کے بارے میں ایک سوال آیا۔ تو اس ناظر کو یہ جواب ملا کہ غیر مسلم بینک سے فکس پوزٹ اکاؤنٹ پر سود لینا ممنوع نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ سود کا معاملہ صرف مسلمانوں کے درمیان ہے۔اوپر مذکور معاملہ کا قرآن اورحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
جواب نمبر: 464807-Jul-2024 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1328=1000/ ھ
علی الاطلاق غیرمسلموں سے سودی معاملہ کرنا یا سود لینا بھی جائز نہیں، فتاویٰ محمودیہ جلد رابع میں اس پر مدلل مفصل بحث ہے، اس میں ملاحظہ کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں ایک سوفٹ ویئر کمپنی (ٹاٹا کنسلٹینسی سروسز) میں کام کرتا ہوں۔ ہم سوفٹ ویئر تیا رکرتے ہیں اور بہت ساری دوسری تنظیموں کا ٹیکنکل طور پر سپورٹ کرتے ہیں۔ نیز مجھے بینکنگ اور فائنانس تنظیموں کابھی سپورٹ کرنا ہوتاہے۔ میں جانتاہوں کہ بینکنگ فیلڈ میں کام کرنا اسلام میں جائز نہیں ہے۔ میرے بارے میں کیا حکم ہے؟ صرف ایک یا دوہفتہ میں ان تنظیموں کے لیے کام کروں گا۔ برائے کرم مجھے اپنی دعا میں یاد رکھیں۔
نوٹ: میں نے اپنے علاقہ کے ایک مفتی صاحب سے رابطہ کیا جو کہ دیوبندی ہیں۔ انھوں نے جواب دیا: ہمارا مقصد تو بینک کو کام کرنا نہیں ہے۔ حرج ہے کرسکتے ہیں۔
2335 مناظرمیں سعودی عربیہ میں رہتا ہوں۔جس کمپنی میں ہم کام کرتے ہیں وہ تمام ملازمین کا انشورنس کرواتی ہے جو کہ حکومت کی جانب سے لازم ہے۔ اب انشورنس پر اپنا علاج کروانا کیسا ہے؟ ویسے یہاں علاج بہت ہی مہنگا ہے جو کہ بغیر میڈیکل انشورنس کے برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔
2451 مناظرسود کی رقم غربا ومساکین کی یا اُن کے بچے، بچیوں کی شادی میں لگانے کا حکم
2324 مناظرکریڈٹ کارڈ کا استعمال کرناجائزہے یا نہیں ؟
جناب میرے والد صاحب بینک میں کام کرتے ہیں ۔ آپ سے پہلے اس کا مسئلہ دریافت کیا تھا تو آپ نے کہا تھاجب تک کوئی اور نوکری نہ ملے اپنی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔ میں ابھی پڑھ رہا ہوں اور تقریباً دو سال بعد کچھ کمانے کے قابل ہوں گا ان شاء اللہ۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے جو جیب خرچ ملتی ہے (بینک کی کمائی میں سے) اس میں سے اگر میں اپنے دوستوں پر کچھ خرچ کردوں تو اس کا کیا حکم ہے کیا یہ گناہ ہے؟مثلاً اگر میں کچھ کھا رہا ہوتا ہوں او ردوست ساتھ بیٹھا ہو تو مجھے اکیلے کھاتے ہوئے اچھا نہیں لگتا تو میں اس کو بھی پیش کردیتا ہوں یا اگر وہ خود ہی اس میں سے کچھ کھالے تو کیا اس کا گناہ مجھے ہوگا ؟ یا اگر کوئی مجھ سے کوئی چیز طلب کرے اور میں اس کو دلوادوں تو اس کا کیا حکم ہے؟ اور اس صورت میں میرا کیا طرز عمل ہونا چاہیے، کیا میں اس کو اپنے کھانے میں شریک ہونے سے صاف منع کردوں یا کیا کروں؟ اسی طرح ایک او رمسئلہ یہ ہے کہ اگر کبھی میں کسی تبلیغی جماعت کے ساتھ جاؤں او رکھانے کا انتظام سب پیسہ ملا کر کریں تو میں کیا کروں؟ .....
2393 مناظر