• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 43821

    عنوان: كیا سود كا پیسہ ٹیكس میں ادا كیا جاسكتا ہے؟

    سوال: کیا سود کا پیسہ ہم کسی طرح کے ہم پر لگائے گئے گورنمنٹ کے ٹیکس میں استعمال کر سکتے ہیں جب کہ یہ سودی پیسہ ہم سے ٹیلی فون کنکشن، ایس ٹی ڈی کے لئے سیکورٹی کے طور پر رکھوائے پیسے سے حاصل ہوا ہے اور اسی ادارے کو ہم ہر ماہانہ بل کے اوپر ٹیکس بھرتے رہے ہیں تو یہ پیسہ اس ٹیکس میں یا کسی اور ٹیکس میں استعمال ہو سکتا ہے جو سرکار کی طرف سے لگایا جاتاہے؟

    جواب نمبر: 43821

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 342-810/L=11/1434-U اگر بل کے اوپر ٹیکس بھرنے سے آپ کی مراد بل کی ادائیگی ہے جو ٹیلی فون کا محکمہ ماہانہ وصول کرتا ہے تو چونکہ یہ بل اس فائدہ کے تحت وصول کیا جاتا ہے جس کو ٹیلی فون لگانے والا اٹھاتا ہے لہٰذا بل میں سودی رقم دینا جائز نہ ہوگا کیونکہ ایسی صورت میں خود سود سے نفع اٹھانا ہوا اور سود سے خود نفع اٹھانا جائز نہیں، البتہ وہ محکمہ سرکاری ہے یا سیکورٹی کی رقم سرکاری بینک میں رکھی جاتی ہے تو اس رقم پر حاصل سود کو سرکار کے غیرشرعی ٹیکسوں مثلاً: انکم ٹیکس، سیل ٹیکس وغیرہ میں دینے کی گنجائش ہے اور اگر وہ محکمہ غیرسرکاری ہے یا رقم بذاتِ خود وہ محکمہ اپنے پاس رکھتا ہے تو اس رقم پر حاصل سود کو فقراء مساکین وغیرہ پر بلانیت ثواب صدقہ کرنا ضروری ہوگا، اس رقم کو کسی بھی طرح کے ٹیکس کی ادائیگی میں دینا جائز نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند