• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 43438

    عنوان: ہوم لون

    سوال: بعد سلا م مسنون میں ایک مکان میں اپنے اھل خانہ کے ساتھ رھتا ھوں جس کا آدھا حصہ بوسیدہ ھے اور کبھی بھی منھد م ہو سکتا ھے اس کی از سر نو تعمیر نا گزیر ھے جبکہ میں تعمیر کا فی الحال متحمل نھیں ھوں اتنی بڑی رقم کو قرض بھی نہیں دے سکتا اور جمع کرنے کا انتظار کروں تو حادثہ بھی پیش آسکتا ھے ایک صورت یہ ھیکہ میں ھوم لون لے کر مکان کی تعمیر کرالوں اور قسطوارادائیگی کردوں کیا ان حالات میں میریلئے شریعت مطہرہ کی روشنی میں کیا حکم ہے؟تفصیل سے بتانے کی زحمت کریں، نوازش ھوگی ۔ عبد الحمید اعظمی چکردھرپور مغربی سنگھ بھوم ۔جھارکھن

    جواب نمبر: 43438

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 388-388/M=3/1434 ہوم لون لینے میں سود دینا پڑے گا اور حدیث میں سود لینے اور دینے دونوں پر لعنت آئی ہے، اس لیے سلامتی کی راہ یہی ہے کہ سودی لون لینے سے ہرممکن احتراز کریں، اکر کوئی صورت ہوم لون لینے کے علاوہ ممکن نہ رہے اور مکان بوسیدہ ہونے کی وجہ سے حادثہ کا خطرہ غالب اور یقینی ہو تو ایسی مجبوری میں بقدر ضرورت سودی ہوم لون لے کر مکان تعمیر کرالینے کی گنجائش ہے، ویجوز للمحتاج الاستقراض بالربح (الأشباہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند