• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 42413

    عنوان: بینك انٹرسٹ والے پیسے رشتے میں دینا؟

    سوال: میں سعودی عرب میں کام کرتاہوں اور کئی سال سے میں اپنی فیملی کو یہاں پہ بلوانا چاہتاتھا مگر میرا اقامہ مزدوری کا تھا، اس لیے میں نہیں بلا سکا مگر اب الحمد للہ، اللہ کے فضل سے اقامہ پیشہ کمپیوٹر پروگرام ہوگیاہے جوکہ میں نے رشوت دے کر کروائی ہے اور میں نے فیملی ویزا بھی رشوت دے کر خریدا ہے سارے پیسے میں نے مجھے جو بینک انٹریسٹ سے ملے تھے ، دیدیئے ہیں اور جو قانونی فیس تھی اقامہ پیشہ بدلنے کے لیے اور فیملی ویزا کی قانونی فیس میں نے جائز پیسے میں سے دیا ہے مگر باقی جو رشوت والی رقم تھی جو کہ ہندوستانی رقم 148000 تھی میں نے بینک انٹریسٹ والے پیسے دئیے ہیں۔ براہ کرم، مجھے بتائیں کہ بینک انٹریسٹ والی رقم سے رشوت دینا جائز ہے یا نہیں؟کیوں کہ قانونی طریقے سے اقامہ پیشہ بدلنا اور فیملی ویزا حاصل کرنا میرے لیے ناممکن تھا اس لیے میں نے یہ سارا رشوت دے کر کروایا ہے ۔ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 42413

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1172-1172/N=1/1434 بینک سے ملے سودی رقم کے سلسلہ میں حکم شرعی یہ ہے کہ وہ بلانیت ثوا ب وبال سے بچنے کے مقصد سے غربا ومساکین پر صدقہ کردی جائے، اسے رشوت میں دینا یا کسی اور طرح اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں، اوراگر یہ سودی رقم رشوت میں دے دی گئی یا کسی اور طرح اپنے استعمال میں لائی گئی تو پاک آمدنی میں سے اس قدر رقم واجب التصدق ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند