معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 39687
جواب نمبر: 39687
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 779-755/N=9/1433 45 دن سے زیادہ قرض کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں سروس چارج کے نام سے بینک جو اضافی رقم وصول کرتی ہے شرعاً سود ہے اس لیے ڈیبٹ کارڈ سے اگر ضرورت پوری ہوسکے تو صرف اس کا استعمال کرنا چاہیے، کیونکہ اس میں نہ قرض کی صورت ہوتی ہے اور نہ سود کی، اور اگر ڈیبٹ کارڈ سے ضرورت پوری نہ ہوسکے یا وہاں مہیا نہ ہو تو اس شرط کے ساتھ کریڈٹ کارڈ کے استعمال کرنے کی اجازت ہے کہ کارڈ ہولڈر کو اپنے اوپر اس بات کا یقین اور بھروسہ ہو کہ وہ 45 دن مکمل ہونے سے پہلے بینک کا قرضہ ادا کردے گا۔ اور رہا اس کارڈ سے نقد رقم نکالنے کی صورت میں سروس چارج کی وصولیابی تو صورت مسئول عنہا میں وہ شرعاً بھی سروس چارج ہے کیونکہ رقم کی مقدار بڑھنے سے سروس چارچ کی مقدار میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا جیسا کہ سوال میں مذکورہ ہے، اور بینک کارڈ ہولڈر کے لیے رقم نکالنے وغیرہ کی سہولتیں فراہم کرتا ہے اس لیے شرعا سروس چارج جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند