• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 37847

    عنوان: اقساط پر چیزیں خریدنا کیسا ہے؟

    سوال: میں یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں ایک چیز کا مالک ہوں جس کی قیمت ۴۰ ہزار روپے ہے۔ میں یہ چیز کسی کو قسطوں پر فروخت کرتا ہوں۔ اور میں اس سے ۱۰ ہزار روپے ایڈوانس لیتا ہو اور کہتا ہو ں کہ باقی ۳۰ ہزرا کی بجائے اسے ۳۵ ہزار ادا کرنے ہوں گے۔ اور اس سے ہر ماہ ۲ ہزار قسط لیتا ہوں۔ اور وہ ایک مدت میں یہ رقم مجھے ادا کر دیتا ہے۔ اب ہوا یوں کہ میری چیز کی اصل قیمت تو ۴۰ ہزار تھی مگر اقساط کی صورت میں ، میں نے اس سے کل ۴۵ ہزار وصول کیے، یعنی کہ ۵ ہزار ذائد لیے۔ کیا یہ صورت اسلام کی رو سے جائز ہے یا نا جائز ہے؟بندہ آپ کے جواب کا منتظر رہے گا۔

    جواب نمبر: 37847

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 639-325/L=4/1433 اگر آپ نے معاملہ ۴۰ ہزار پر کیاتھا تو قسطوں کی صورت میں پانچ ہزار زائد لینا درست نہ تھا، یہ سود ہوا البتہ اگر آپ ابتدائے عقد ہی میں قیمت ۴۵/ ہزار بتائے اور معاملہ اسی پر طے ہوجاتا اور ادائیگی قسطوار مقرر ہوئی، تو ایسی صورت میں آپ کے لیے ۴۵ ہزار روپے لینا جائز ہوتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند