عنوان: Kya bank ka intterest incom tax me dena jayaz hai
سوال: صحابہ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے معمول یہ تھا کہ جو سوال اہم ہوتا اسے نبی سے تین بار دریافت کرتے تاکہ سوال کے سمجھنے میں کوئی کمی نہ رہ جائے اور سوال صحیح واضح ہوجائے ۔
مفتی صاحب !آپ سے ایک بار پھر سے فتوی نمبر36162/کا سوال کرتاہوں ۔ فتوی میں آپ نے فرمایاتھاکہ انکم ٹیکس میں پاک رقم دی جائے ، مگر انکم ٹیکس کی رقم زیادہ ہے اور دل کو گرہ (تکلیف ) ہورہی ہے تو بینک کے سیونگ اکاؤنٹ میں رکھی رقم انکم ٹیکس میں ادا کی جاسکتی ہے۔
اب میرا سوال ہے کہ میں جس کمپنی میں کام کرتاہوں وہ کمہپنہ ہر مہینے تنخواہ سے انکم ٹیکس کی رقم کاٹ لی جاتی ہے، کیا میں یہ سوچ (نیت ) کرسکتاہوں کہ کمپنی جو انکم ٹیکس ہر مہینہ تنخواہ سے کاٹ رہی ہے ، وہ میں سود کی رقم سے ادا کررہا ہوں، اور کیا اس صورت میں سیونگ اکاؤنٹ میں جو سودی رقم ہے۔ اس کا استعمال کرنا جائز ہوگا؟ نہیں تو پھر بہتر صورت تجویز کریں۔ اللہ پاک آپ کو بہترین جزاء عطافرمائے۔ براہ کرم، اس کا جواب دیں تاکہ دل کا خلجان ختم ہو اور دل کو سکون ملے۔
جواب نمبر: 3684001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 536-269/L=4/1433
جی ہاں! آپ ایسی نیت کرسکتے ہیں اور انکم ٹیکس میں جتنی رقم آپ کی تنخواہ سے کاٹی گئی ہے اتنی سود کی رقم آپ خود استعمال کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند