• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 36781

    عنوان: قرض کی یہ صورت جائز ہے یا نہیں

    سوال: میرا بھائی سعودی عرب میں ہے ، وہ وہاں بینک سے قرض لینا چاھتا ہے ۔ بینک والوں کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ بالکل شرعی ہے ، ملاحظہ ہو ۔ http://www.sabb.com/1/2/sabb-en/personal/amanah/financing/mal اس ایڈریس پر ان کا تعارف موجود ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کا نام توارک یا توارق ہے۔ برائے مہربانی، یہ بتائیں کہ اس سے قرض لے سکتے ہیں یا نہیں؟ہم م نے لا علمی میں سودی قرض لیا تھا ۱۵ لاکھ لیا تھا ۶۰ لاکھ واپس کرنا ہے۔ ہماری اتنی استطاعت نہیں۔ اگر مندرجہ بالا طریقہ سے قرض لیں تو آسانی سے قرض اتر جائے گا۔ اگر مندرجہ بالا توارق کا طریقہ سودی بھی ہو تو کیا ہم بڑے سود سے چھٹکارہ کے کئے چھوٹا سود لے سکتے ہیں

    جواب نمبر: 36781

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 353=353-3/1433 سودی معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا، بہرحال موجب لعنت ہے، سعودی بینک سے قرض حاصل کرنے کا مذکورہ طریقہ اگر غیر سودی ہو تب تو وہاں سے قرض لینے میں حرج ہی نہیں، اور اگر سودی ہے تو اس سے بچیں، اور بلاسودی قرض حاصل کرکے اپنا سودی قرض ادا کرنے کی کوشش کریں، ہاں اگر بلاسودی قرض ملنے کی کوئی سبیل نہ ہو اور سودی قرض ادا نہ کرنے کی صورت میں جان وعزت کا خطرہ لاحق ہو اور چھٹکارے کی کوئی صورت نہ ہو تو ایسی ناگزیر اور شدید مجبوری کی حالت میں بقدر ضرورت سودی قرض لے کر بڑا سود ادا کرسکتے ہیں، ”ویجوز للمحتاج الاستقراض بالربح“ (الاشباہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند