• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 36027

    عنوان: میں انشورنس کی حقیقت کی جاننا چاہتاہوں ۔ یہاں پاکستان میں اسٹیٹ لائف بہت زیادہ مقبول ہے نیز انشورنس کے سلسلے وہ مختلف علماء کے فتاوے دے رہے ہیں اور قرآن سے ثابت کررہے ہیں ۔ براہ کرم، اس بارے میں میری رہنمائی فرمائیں۔ کیا اسلام میں اس کی اجازت ہیتو ہاں کس قسم کا؟ اور نہیں تو کیوں؟

    سوال: میں انشورنس کی حقیقت کی جاننا چاہتاہوں ۔ یہاں پاکستان میں اسٹیٹ لائف بہت زیادہ مقبول ہے نیز انشورنس کے سلسلے وہ مختلف علماء کے فتاوے دے رہے ہیں اور قرآن سے ثابت کررہے ہیں ۔ براہ کرم، اس بارے میں میری رہنمائی فرمائیں۔ کیا اسلام میں اس کی اجازت ہیتو ہاں کس قسم کا؟ اور نہیں تو کیوں؟

    جواب نمبر: 36027

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 134=134-1/1433 اسٹیٹ لائف کیا ہے اور انشورنس کے متعلق علماء کے فتاوے کیا ہیں اور وہ علماء کس مکتبہٴ فکر سے تعلق رکھتے ہیں؟ سوال میں ان امور کی کوئی وضاحت نہیں ہے، بہرحال انشورنس کو اردو میں بیمہ کرانا کہتے ہیں جس کے معنی لغوی اعتبار سے یقین دہانی کے ہیں، اس کی تشریح یہ ہے کہ کمپنی کی طرف سے بیمہ (انشورنس) کرانے والے کو بعض خطرات سے حفاظت اور بعض نقصانات کی تلافی کی یقین دہانی کرائی جاتی ہے، بیمہ کمپنی، بیمہ ہولڈر سے ایک متعینہ رقم قسط وار وصول کرتی ہے اور ایک معینہ مدت کے بعد اسے یا اس کے پسماندگان کو حسب شرائط واپس کرتی ہے اور اس کے ساتھ فیصد کے حساب سے مزید کچھ رقم بطور سود دیتی ہے اس کی ایک قسم لائف انشورنس (جیون بیمہ) ہے جو سود وقمار پر مشتمل ہونے کی وجہ سے حرام وناجائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند