• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 35653

    عنوان: تعليم

    سوال: میں تعلیم کے لیے آسٹریلیا جانا چاہتاہوں۔ اسٹوڈنٹ ویزا کے حصول کے لیے دو قسم کے بینک اسٹیٹمنٹ ہوتے ہیں جس میں سے کوئی ایک بھی دکھانا پڑتا ہے۔ پہلی قسم وہ ہے جس میں ہمیں ایک سال کے ویزا کے لیے تقریباً تیس لاکھ اپنے اکاؤنٹ میں دکھانے پڑتے ہیں،مگر اس اکاؤنٹ میں چھ مہینوں سے کوئی لین دین نہ ہوا ہو یعنی ہم نے کوئی رقم نہ نکالی ہو۔اس کا انتظام کرنا میرے لیے یا کسی کے لیے بھی بہت مشکل ہے۔ اور دوسری قسم رننگ فائنانس لون ہوتا ہے جو ہم کسی بھی انویسٹر یا بینک سے لون لیتے ہیں جس پر ہم اسے سود دیتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ رننگ فائنانس لون کو ترجیح دیتے ہیں کیوں کہ اس سے لوگوں کا آسانی سے کام ہوجاتا ہے بجائے تیس لاکھ کا بندوبست کرنے کے۔ بس مسئلہ یہ ہے کہ میں باہر جانا بھی چاہتا ہوں مگر سود سے بچنا بھی چاہتاہوں۔ میں نے استخارہ بھی کیا ہے اور اس میں مجھے آسٹریلیا جانے کا اشارہ ملا ہے۔ مہربانی کرکے اس مسئلہ کا حل بتائیں کہ مجھے یا کسی کو بھی ایسے باہر جانا چاہیے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 35653

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 2066=244-1/1433 جس طرح سود کا لینا حرام ہے، اسی طرح شریعت نے سود ادا کرنے کو بھی حرام قرار دیا ہے، اس لیے تعلیم کے لیے سودی قرض حاصل کرنے کی مذکورہ صورت میں گنجائش نہیں۔ اپنی تعمیر وترقی کے لیے جائز وسائل ہی کو استعمال کرنے کی اجازت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند