• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 2684

    عنوان:

    کیا بینک کے شیئر میں پیسے لگانا جائزہے۔ (۲) کیا مشترکہ فنڈ میں پیسے لگانا جائزہے؟کیو نکہ اس میں کچھ حصے بینک شیئر میں بھی لگائے جاتے ہیں ۔ اگر مشترکہ فنڈ میں پیسے لگائے ہوں اور بینک کے شیئر جائز نہیں ہے تو منافع لینے کی کیا صورت ہے؟ یا کیا کریں؟

    سوال:

    کیا بینک کے شیئر میں پیسے لگانا جائزہے۔ (۲) کیا مشترکہ فنڈ میں پیسے لگانا جائزہے؟کیو نکہ اس میں کچھ حصے بینک شیئر میں بھی لگائے جاتے ہیں ۔ اگر مشترکہ فنڈ میں پیسے لگائے ہوں اور بینک کے شیئر جائز نہیں ہے تو منافع لینے کی کیا صورت ہے؟ یا کیا کریں؟

    جواب نمبر: 2684

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 66/ ل= 66/ ل

     

    (۱) اگر وہ سودی بینک ہے تو اس کے شیئر میں پیسے لگانا جائز نہیں۔

    (۲) مشترکہ فنڈ سے جو جائز تجارت کی جارہی ہے اس کا نفع حلال ہے، اور اس میں شرکت جائز ہے، بشرطیکہ نقصان کی صورت میں بقدر حصہ شرکت بھی ہو، جہاں تک اس رقم سے بینک کے شیئرز خیردنے کا مسئلہ ہے تو آپ کسی طرح اس کے بارے میں جانکاری حاصل کریں کہ میری آمدنی کا کتنا فیصد بینک کے شیئرز خریدنے یا دوسرے حرام کاموں میں صرف ہوا ہے پھر آپ اپنے نفع کا اتنی فیصد حصہ بلانیت ثواب صدقہ کردیں۔

    (۳) سودی بینک کے شیئر سے حاصل شدہ نفع (جوکہ سود ہے) کا حکم یہ ہے کہ اس کو بلانیت ثواب فقراء، مساکین، محتاجوں، بیواوٴں پر صدقہ کردیا جائے۔ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرّد علی صاحبہ (شامي: ج۹ ص۵۵۳، ط. زکریادیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند