معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 23345
جواب نمبر: 2334501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1148=1148-8/1431
فجی،آسٹریلیا میں بھی ربا (سود) حرام ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا نام سید سراج الدین ہے میں فی الحال
سعودی عرب میں برسر روزگار ہوں۔ میں یہاں پر ایک بینک سے لون لینا چاہتاہوں وہ
کہتے ہیں کہ سالانہ چھ فیصد زیادہ دینا ہوگا او ربینک شرعی قانون کے حساب سے کام
کرتا ہے۔ کیا میں لون لے سکتا ہوں؟ برائے مہربانی میری رہنمائی کیجئے۔
سود کی حرمت کے سلسلے میں کچھ آیات و احادیث
3822 مناظرمیں ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتا ہوں اور ہماری کمپنی میں میڈیکل مفت ہوتا ہے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ یہ بل ہم کو انشورنس کمپنی کے ذریعہ ادا کیا جاتا ہے۔ جب کہ کمپنی ہم سے کوئی زائد رقم نہیں لیتی۔ تو کیا اس میڈیکل کے لیے ہم دعوی کرسکتے ہیں اور کیا یہ ہمارے لیے جائز ہے یا نہیں؟ کمپنی کی پالیسی ہے کہ میڈیکل مفت ہے۔
2158 مناظرحضرت ہم لوگ
امریکہ میں رہتے ہیں میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم لوگ ہیلتھ انشورنس لے سکتے ہیں یا
نہیں؟ ماہانہ کچھ رقم ہمیں دینی پڑتی ہے انشورنس کمپنی کو کیوں کہ یہاں اگر اللہ
نہ کرے کوئی زیادہ بیمار ہوجائے اور اگر انشورنس نہ ہو تو بہت لمبا بل آتا ہے جو
کہ ایک آدمی کے لیے ادا کرنا بہت ہی مشکل ہوجاتا ہے۔ او رسب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ
اگر کسی عورت کو بچے کی ڈلیوری درپیش ہے تو اگر انشورنس نہیں ہے تو ایک تو بل بہت
آتا ہے اور دوسری پریشانی یہ ہوجاتی ہے کہ ڈلیوری کے وقت لیڈی ڈاکٹر کا ملنا ضروری
نہیں ہوتا، اورایسی صورت میں مرد ڈاکٹر سے ہی ڈلیوری کرانی پڑتی ہے اس لیے بہت سے
مسلمان صرف اس فتنہ سے بچنے کے لیے ہیلتھ انشورنس لے لیتے ہیں تا کہ ان کی گھر کی
عورتوں کو کسی مرد سے ڈلیوری نہ کرانی پڑے۔ حضرت مہربانی فرماکر تفصیلی جواب خاص
کر عورتوں سے متعلق ہیلتھ انشورنس کے بارے میں عنایت فرماویں؟