معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 23345
جواب نمبر: 2334501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1148=1148-8/1431
فجی،آسٹریلیا میں بھی ربا (سود) حرام ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
شرم یوگی مندھناسکیم کے بارے میں سوال
8042 مناظرمیں ایک تاجر ہوں (مال برآمد کرتا ہوں) ہم EPCH دہلی کے زیرانتظام منعقد ہونے والے سالانہ دست کاری کے میلہ میں شرکت کرتے ہیں۔ ہم اسٹال کا کرایہ EPCH کو دیتے ہیں، کسی سال ہم خود اس اسٹال کو استعمال کرتے ہیں اور کسی سال کسی اور ایکسپورٹر سے پریمیم (پیشگی اضافی رقم لے کر) اسے دے دیتے ہیں (یعنی اصل کرایہ مع پریمیم) میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا یہ پریمیم حلال ہے؟ اگر یہ پریمیم حلال نہیں تو ہم اس رقم کو کہاں خرچ کریں۔
1535 مناظرجی پی فنڈ کا حکم
1977 مناظرایجوکیشنل لون لینا کیسا ہے ؟
2348 مناظرمیں
پاکستان کا رہنے والا ہوں اور اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن، پاکستان میں بطور ایگزیٹیو
آفیسر کے، گریڈ 17میں نوکری کرتا ہوں، یہ مارکیٹنگ نوکری نہیں ہے کہ اس میں لوگوں
کو انشورنس پالیسی خریدنے کے لیے تیار کرنا پڑتا ہوبلکہ یہ ایک دفتری نوکری ہے۔
برائے کرم مجھے بتائیں کہ کیا اسلامی اصول اور قانون کی روشنی میں یہ نوکری حلال
ہے یا حرام ہے؟
میں ایک سوال کرنا چاہتا ہوں۔ ایک بینک ویزا کارڈ دیتا ہے۔ اگر کوئی شخص ویزا کارڈ لیتا ہے تو وہ بینک سے 5000/-ریال لے سکتا ہے اور ایک سال کے بعد جب وہ بینک کو یہ رقم لوٹائے گا تو اس کو 5000/-ریال کے ساتھ 600/- ریال مزید دینا ہوگا۔ اگر وہ ویزاکارڈ کے ذریعہ کوئی چیز مارکیٹ سے خریدے تو اس صورت میں اضافی رقم دینے کی ضرورت نہیں۔مثلاً ویزاکارڈ کے ذریعہ ً کوئی1000/- ریال میں کچھ سامان خریدے تو اس کو 1000/- ریال ہی واپس کرنا ہے۔