عنوان: ہم اپنا پیسہ بینک میں جمع کرتے ہیں حفاظت کی غرض سے۔ لیکن بینک، اپنے اصول و ضوابط کے مطابق ہمارے پیسہ پر سود شمار کرتے ہیں۔ میں ہر سال پہلی جنوری سے اکتیس دسمبر تک کا اپنے بینک اکاؤنٹ کا سٹیٹمینٹ لیتا ہوں اور ان ایام میں بینک جو کل سود کی رقم دیتا ہے میں اس کو ادھر ادھر خرچ کردیتا ہوں صرف اس سودی رقم سے نجات پانے کے لیے۔ کیا میں اس رقم کو بہت زیادہ غریب، تہی دست، مفلس ، فاقہ کشی کرنے والے لوگوں کو یا کسی شخص کی لڑکی کی شادی میں معاونت کرنے کے لیے بغیر ان کوبتائے ہوئے کہ یہ سود کی رقم ہے خرچ کرسکتا ہوں؟
سوال: ہم اپنا پیسہ بینک میں جمع کرتے ہیں حفاظت کی غرض سے۔ لیکن بینک، اپنے اصول و ضوابط کے مطابق ہمارے پیسہ پر سود شمار کرتے ہیں۔ میں ہر سال پہلی جنوری سے اکتیس دسمبر تک کا اپنے بینک اکاؤنٹ کا سٹیٹمینٹ لیتا ہوں اور ان ایام میں بینک جو کل سود کی رقم دیتا ہے میں اس کو ادھر ادھر خرچ کردیتا ہوں صرف اس سودی رقم سے نجات پانے کے لیے۔ کیا میں اس رقم کو بہت زیادہ غریب، تہی دست، مفلس ، فاقہ کشی کرنے والے لوگوں کو یا کسی شخص کی لڑکی کی شادی میں معاونت کرنے کے لیے بغیر ان کوبتائے ہوئے کہ یہ سود کی رقم ہے خرچ کرسکتا ہوں؟
جواب نمبر: 2288030-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):929=929-6/1431
بینک سے حاصل شدہ سودی رقم کو اپنے مصرف میں استعمال کرنا جائز نہیں، اس کو بینک سے نکال کر غریب، تنگ دست، مفلس اور فاقہ کشی کرنے والے لوگوں کو بلانیت ثواب دیدیں، ان کو بتانا ضروری نہیں کہ یہ سودی رقم ہے، کسی غریب کی لڑکی کو بھی دے سکتے ہیں، چاہے وہ اپنی شادی میں خرچ کرے یا جہاں چاہے استعمال کرے آپ دے کر مالک بنادیں۔ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ (شامی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند