معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 22075
آپ سے مسئلہ یہ معلوم کرنا تھا کہ یوفون نامی ایک موبائل کمپنی نے اپنے صارفین کو کو ایک سہولت دی ہے کہ اگر کسی صارف کا بیلنس ختم ہوجاتا ہے تو موبائل کمپنی اسے 15 روپے تک کا ادھار وقتی طور پے لےنے کی اجازت دیتی ہے اور جب وہ شخص اپنے موبائل میں جیسے ہی بیلنس ڈالےگا تو کمپنی اپنے 15روپے فوری طور پے واپس لےلیگی۔ یہ ایک اچھی سہولت ہے اور ہم نے اسے کافی استعمال کیا۔آج کسی نے مجھے بتایا کہ کمپنی 15 روپے ادھار دے کر واپس 15 روپے لینے کے بجائے 15 روپے اور 60پیسے لیتی ہے۔ اس بات کی تصدیق کے لیے میں نے کمپنی فون کرکے معلوم کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ 60پیسے جو ہم اضافی لے رہے ہیں یہ ہمارے سروس چارجز ہیں۔ اب آپ برائے مہر بانی رہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ معاملہ سود ہے؟ اگر ہے تو کیا ہم اس میں گناہ گار ہونگے؟
آپ سے مسئلہ یہ معلوم کرنا تھا کہ یوفون نامی ایک موبائل کمپنی نے اپنے صارفین کو کو ایک سہولت دی ہے کہ اگر کسی صارف کا بیلنس ختم ہوجاتا ہے تو موبائل کمپنی اسے 15 روپے تک کا ادھار وقتی طور پے لےنے کی اجازت دیتی ہے اور جب وہ شخص اپنے موبائل میں جیسے ہی بیلنس ڈالےگا تو کمپنی اپنے 15روپے فوری طور پے واپس لےلیگی۔ یہ ایک اچھی سہولت ہے اور ہم نے اسے کافی استعمال کیا۔آج کسی نے مجھے بتایا کہ کمپنی 15 روپے ادھار دے کر واپس 15 روپے لینے کے بجائے 15 روپے اور 60پیسے لیتی ہے۔ اس بات کی تصدیق کے لیے میں نے کمپنی فون کرکے معلوم کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ 60پیسے جو ہم اضافی لے رہے ہیں یہ ہمارے سروس چارجز ہیں۔ اب آپ برائے مہر بانی رہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ معاملہ سود ہے؟ اگر ہے تو کیا ہم اس میں گناہ گار ہونگے؟
جواب نمبر: 22075
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 840=582-5-1431
کمپنی کا یہ معاملہ سود میں داخل نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند