معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 17993
میرے
والد نے کافی عرصہ پہلے اپنی زندگی کا بیمہ کروایا تھا مگر اب اس کو ختم کروادیا
۔وہاں سے سترہ ہزار روپئے ملے ہیں ۔بیمہ والوں نیبتایا کہ اس میں دس ہزار ہمارے
ہیں اور سات ہزار منافع ہے۔ سوال یہ ہے کہ (۱)اس میں سے کون سی رقم
اپنے استعمال میں لے سکتے ہیں اور کون سی نہیں؟ جو استعمال نہیں کرسکتے اس کا کیا
کریں؟
میرے
والد نے کافی عرصہ پہلے اپنی زندگی کا بیمہ کروایا تھا مگر اب اس کو ختم کروادیا
۔وہاں سے سترہ ہزار روپئے ملے ہیں ۔بیمہ والوں نیبتایا کہ اس میں دس ہزار ہمارے
ہیں اور سات ہزار منافع ہے۔ سوال یہ ہے کہ (۱)اس میں سے کون سی رقم
اپنے استعمال میں لے سکتے ہیں اور کون سی نہیں؟ جو استعمال نہیں کرسکتے اس کا کیا
کریں؟
جواب نمبر: 17993
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):2212=347k-12/1430
آپ کے والد کی جو اصل جمع کردہ رقم ہے اسے اپنے استعمال میں لائیں اور بیمہ والوں کے مطابق وہ رقم دس ہزار ہے تو دس ہزار اپنی ضروریات میں خرچ کرنا اوراستعمال میں لانا جائز ہے۔ بقیہ سات ہزار روپئے غرباء مساکین پر صدقہ بلانیت ثواب کردینے کا حکم ہے۔ اسے اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند