• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 177411

    عنوان: بینک کے سود کی رقم کا استعمال

    سوال: سرکاری ملازم جن کی تنخواہ بینک میں آتی ہے اور لازمی طور پر پی ایف کی رقم بینک میں جمع ہوتی رہتی ہے اس پر ہر سال بینک کچھ سود دیتا ہے۔ رٹائرمنٹ کے وقت ایسے بینک اکائنٹ میں لاکھوں کی رقم سود کی جمع ہو جاتی ہے اگر نکالا نہیں گیا ہے تو کیا اس سود کی رقم کو بینک میں چھوڑ دیا جائے یا نکال کر کسی غریب کی مدد کی جائے؟ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس سلسلے میں؟

    جواب نمبر: 177411

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 667-503/B=08/1441

    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سے ہر مہینہ کچھ پرویڈنٹ فنڈ کے نام سے سرکار کاٹ لیتی ہے اور پھر اتنی رقم اپنی طرف سے شامل کرتی ہے یہ اضافی رقم شرعاً سود نہیں ہے اگرچہ سرکار اس کا نام سود رکھتی ہے۔ کیونکہ یہاں سود کا کوئی معاملہ سرکار اور ملازم کے درمیان نہیں ہوا ہے، ملازم کے قبضہ میں آنے سے پہلے خود سرکار نے پی ایف کی کاٹی ہے اور پھر خود اتنی رقم اپنی طرف اضافہ کی ہے۔ تو یہ سرکار کی طرف سے ملازم کے لئے عطیہ ہے جو سرکار نے ملازم کے حسن کار کردگی پر دیا ہے یہ اضافہ سود نہیں ہے لہٰذا ریٹائرمنٹ کے وقت کل رقم ملازم نکال سکتا ہے اور اپنے ہر کام میں استعمال کر سکتا ہے۔ وہ ساری رقم صحیح و حلال ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند