معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 17381
میں
ایک سرکاری ملازم ہوں میں جس کمپنی میں کام کرتاہوں وہ ایک ایسی کمپنی ہے جو خود
منافع کماتی ہے اور اس منافع سے اپنے ملازموں کو کچھ سہولتیں مہیا کراتی ہے، لیکن
ان سہولتوں پر کچھ سود بھی لیتی ہے لیکن یہ سود انسان کے مرجانے پر معاف ہے۔ ایک
خاص مسئلہ مکان کا بھی ہے جو کہ بغیر قرض لئے خریدنا ناممکن سا لگتا ہے اور کمپنی
اس کے لیے ایک بڑی رقم دیتی ہے اور وہ رقم تھوڑی تھوڑی کرکے پندرہ سالوں میں
تنخواہ سے کاٹ لیتی ہے ۔ جس وقت پورا پیسہ کٹ چکا ہوتا ہے اس وقت مکان کی قیمت ادا
کئے پیسے سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے اور اگر پیسہ ادا کرنے سے پہلے آدمی مر جائے تو
پیسہ نہیں لیا جاتا بلکہ وہ انشورنس کمپنی ادا کرتی ہے جو کہ پیسہ لیتے وقت کمپنی
کرواتی ہے۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں؟
میں
ایک سرکاری ملازم ہوں میں جس کمپنی میں کام کرتاہوں وہ ایک ایسی کمپنی ہے جو خود
منافع کماتی ہے اور اس منافع سے اپنے ملازموں کو کچھ سہولتیں مہیا کراتی ہے، لیکن
ان سہولتوں پر کچھ سود بھی لیتی ہے لیکن یہ سود انسان کے مرجانے پر معاف ہے۔ ایک
خاص مسئلہ مکان کا بھی ہے جو کہ بغیر قرض لئے خریدنا ناممکن سا لگتا ہے اور کمپنی
اس کے لیے ایک بڑی رقم دیتی ہے اور وہ رقم تھوڑی تھوڑی کرکے پندرہ سالوں میں
تنخواہ سے کاٹ لیتی ہے ۔ جس وقت پورا پیسہ کٹ چکا ہوتا ہے اس وقت مکان کی قیمت ادا
کئے پیسے سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے اور اگر پیسہ ادا کرنے سے پہلے آدمی مر جائے تو
پیسہ نہیں لیا جاتا بلکہ وہ انشورنس کمپنی ادا کرتی ہے جو کہ پیسہ لیتے وقت کمپنی
کرواتی ہے۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں؟
جواب نمبر: 17381
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):1854=220-11/14630
انشورنس کمپنی میں کام کرنا، ان کی طرف سے ملی ہوئی سہولتوں پر سود دینا درست نہیں۔ مسلمان کو سود لینے سے جس طرح بچنا ضروری ہے اسی طرح سود دینے سے بھی بچنا ضروری ہے۔ اورمعصیت سے بچنا بھی ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند