معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 17366
میں
ایک انڈین ہوں اور سعودی عربیہ میں گزشتہ پندرہ سال سے کام کررہا ہوں۔ اقامہ کی
تجدید کرانے کے لیے ہم کو میڈیکل انشورنس کرانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ (۲)مکان یا کار کو قسطوں پر
خریدنے یا فروخت کرنے کے لیے۔ (۳)ایک
انڈین بینک سالانہ ایک لاکھ دس سال تک ادا کرنے کی پیشکش کررہا ہے اور پندرہ سال
سے وہ جمع شدہ رقم کا چار گنا ادا کرے گا یعنی چالیس لاکھ۔ برائے کرم مذکورہ بالا
سوال کا اسلام کے مطابق جواب عنایت فرماویں۔
میں
ایک انڈین ہوں اور سعودی عربیہ میں گزشتہ پندرہ سال سے کام کررہا ہوں۔ اقامہ کی
تجدید کرانے کے لیے ہم کو میڈیکل انشورنس کرانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ (۲)مکان یا کار کو قسطوں پر
خریدنے یا فروخت کرنے کے لیے۔ (۳)ایک
انڈین بینک سالانہ ایک لاکھ دس سال تک ادا کرنے کی پیشکش کررہا ہے اور پندرہ سال
سے وہ جمع شدہ رقم کا چار گنا ادا کرے گا یعنی چالیس لاکھ۔ برائے کرم مذکورہ بالا
سوال کا اسلام کے مطابق جواب عنایت فرماویں۔
جواب نمبر: 17366
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):1712=1712-11/1430
(۱) میڈیکل انشورنس ناجائز ہے، لیکن اقامہ کی تجدید کے لیے اگر میڈیکل انشورنس قانونی اعتبار سے لازم ہے،اس کے بغیر اقامہ کی تجدید نہیں ہوسکتی توبحالت مجبوری گنجائش ہے۔
(۲) قسطوں پر خرید و فروخت جائزہے، لیکن شرط یہ ہے کہ مجموعی قیمت متعین طور پر معاملے کے شروع ہی میں طے ہوجانی چاہیے، معاملہ مبہم نہ رہے اور تاخیر کی وجہ سے کوئی سود ادا نہ کرنا پڑے۔
(۳) دس لاکھ جمع کرکے چالیس لاکھ لینا یہ کھلا ہوا سود ہے، یہ معاملہ ناجائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند