• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 17238

    عنوان:

    حضرات علمائے دین میں جاپان میں رہتاہوں اور کچھ قرض لینا چاہتاہوں لیکن اس صورت میں سود کا مسئلہ سامنے آتا ہے۔ کچھ علماء سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ جائز ہے کیوں کہ جاپان دارالحرب ہے لیکن مجھے اطمینان نہیں ہوا۔ اس لیے آپ سے سوال کرنا مناسب سمجھا۔ برائے مہربانی مجھے اس مسئلہ کے بارے میں اپنی تفصیلی رائے پیش کریں تاکہ مجھے اطمینان ہو جائے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، آمین۔

    سوال:

    حضرات علمائے دین میں جاپان میں رہتاہوں اور کچھ قرض لینا چاہتاہوں لیکن اس صورت میں سود کا مسئلہ سامنے آتا ہے۔ کچھ علماء سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ جائز ہے کیوں کہ جاپان دارالحرب ہے لیکن مجھے اطمینان نہیں ہوا۔ اس لیے آپ سے سوال کرنا مناسب سمجھا۔ برائے مہربانی مجھے اس مسئلہ کے بارے میں اپنی تفصیلی رائے پیش کریں تاکہ مجھے اطمینان ہو جائے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، آمین۔

    جواب نمبر: 17238

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1803=1438-11/1430

     

    مفتی بہ قول کے مطابق دارالحرب میں بھی سودی قرض لینا جائز نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، سود لکھنے والے اور اس پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے، اس لیے آپ بغیر شدید مجبوری کے سودی قرض ہرگز نہ لیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند