معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 168148
جواب نمبر: 168148
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:534-512/L=6/1440
بینک میں فکس ڈپوزٹ کرنا جائز نہیں ،اسی طرح بینک کے توسط سے گاڑی خریدنا جائز نہیں؛ البتہ اگر دونوں بینک (جس میں رقم فکس کیا ہے اور جس کے توسط سے گاڑی خریدی گئی ہے) سرکاری ہیں تو جو زائد رقم فکس ڈپوزٹ کرانے کی صورت میں ملی ہے اس کو بینک کے توسط سے) اتفاقاً کسی مجبوری میں گاڑی خریدنے کی صورت میں جو زائدسود کی شکل میں رقم دینی پڑے اس کے عوض دے سکتے ہیں ؛لیکن اصل رقم(جوگاڑی کی اصل قیمت ہے) کے عوض سوددینا درست نہ ہوگا۔اسی طرح اے ٹی ایم چارچ یا ایس ایم ایس چارچ کے عوض بھی سودی رقم دینا جائز نہ ہوگا ؛کیونکہ یہ ان منافع کا عوض ہے جس سے آدمی خود فائدہ اٹھاتا ہے ،ایسی صورت میں سود سے خود نفع اٹھانا ہوگا اور سود سے خود منتفع ہونا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند