عنوان: بینک لون کے تعلق سے
سوال: مفتی صاحب مجھے پیسے کی ضرورت تھی جس کے لیئے میں نے بینک سے لون لے لیا اور لون پر جو سود بنتا ہے تقریبا اس کے برابر سود میرے بینک کھاتے میں اسی بینک کا تھا سود کے پیسے کو جس بینک سے آیا تھا اسی بینک میں واپس چلا گیا اور مجھے جو بینک سے جو پیسے ملے تھے وہی اصل پیسے مجھے بینک میں دینے ہیں کیا اس طرح میرا بینک سے لون لینا حرام ہے اسی بارے میں شریف کی روشنی کی بتائے ۔
جواب نمبر: 16776901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 382-299/D=05/1440
سود کی ادائیگی تو سود کے ذریعہ کردینا جائز ہوا لیکن لون کا معاملہ جو کہ سودی معاملہ تھا اس کے کرنے کا گناہ ہوگا جس کے لئے تو بہ استغفار کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند