• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 165617

    عنوان: قرض تو انشورنس کمپنی کے ذریعے ادا ہوچکا ہے‏، كیا اللہ تعالی كے نزدیك میں برئ الذمہ ہوں؟

    سوال: مولانا ایک بینک اور سوسائٹی جس کا میں ممبر ہوں، کا مقروض ہوں، پچھلے دنوں جب میں نے قرض لیا تھا تب بینک کے مطابق حکومت کے نئے رول کے حساب سے ہر نئے قرض دار کو لون لینے کے بعد رقم کے حساب سے ایک فکس رقم بطور انشورنس ایک مرتبہ میں لازمی کاٹنی ہوگی، اس کا فائدہ قرضدار کو یہ ہوگا کہ اگر اس کی حادثاتی موت ہو جاتی ہے تو اس مرحوم قرضدار کے وارثین کو یا گیرنٹر کو وہ رقم ادا کرنی نہیں ہوگی، اور انشورنس کمپنی وہ رقم بینک کو ادا کریگی. کچھ ایسا ہی معاملہ سوسائٹی کا بھی ہے فرق وہاں یہ ہے کہ سوسائٹی میں ہر مہینہ ۳۰۰ کی رقم بطور انشورنس ہر ممبر سے چاہے وہ قرضدار ہو کہ نہ ہو کٹتی ہے ، جتنا بھی لون میں نے لیا ہے وہ ۵-۶ سال پہلے بہت مجبوری کے تحت اور کچھ سود سے لا علمی یا بے خبری کہیں لے لیا ہے ، اس کو جلد سے ادا کرنے کی میں ہر ممکن کوشش بھی کر رہا ہوں، دونوں جگہ کا لون لاکھوں روپئے کا ہے ، جبکہ بینک کا انشورنس صرف ۹۰۰۰ روپے کٹا ہے . جب سے دین کا صحیح علم حاصل ہوا ہے ،. نماز روزوں کی پابندی ہوئی اس لعنت سے بچنے کی ہر ممکن کوشش جاری ہے ، پچھلے دنوں ایک جگہ یہ پڑھنے میں آیا کہ قرض کا ادا کرنا فرض ہے ، آپ نہیں تو آپ کے وارثین کو یہ ادا کرنا ہے ، تب سے رہ رہ کر یہی سوال ذہن میں آرہا ہے کہ اگر کسی وجہ سے میری موت ہوجاتی ہے اور مروجہ قانون کے حساب سے میرا قرض تو انشورنس کمپنی کے ذریعے ادا ہوچکا ہے ............. لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک میرا معاملہ کیسا رہے ؟ کیا اوپر میری اس طرح کے معاملے میں مقروض سمجھا جاوں گا یا نہیں؟ برائے مہربانی میری جلد از جلد اصلاح فرمائیں۔ ساتھ ہی محترم ہمارے قرضوں سے جلد از جلد ادائیگی کے لئے اور اپنی والدہ محترمہ کی مغفرت کے لئے خصوصی خصوصی دعا کے لئے درخواست کرتا ہوں...

    جواب نمبر: 165617

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 141-301/B=3/1440

    آئندہ کے لئے یہ عہد کیجئے کہ خواہ کتنی بھی سخت ضرورت پیش آئے بینک سے کبھی سودی قرض نہیں لیں گے۔ آپ نے سودی قرض لے کر قسطوار سود دینے کا جو اقدام کیا ہے اس پر اللہ تعالی سے پوری ندامت کے ساتھ خوب خوب توبہ اور استغفار کیجئے۔ اگر اب بھی قرض کا کچھ حصہ باقی رہ گیا تو اللہ تعالی جلد سے جلد ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند