عنوان: کیا سود کی رقم بیوہ کو دینا درست ہے؟
سوال: ہماری سوتیلی ماں کی بہن کی بیٹی کی شادی جس میں ان کو خرچے بہت ہیں اور غریب بھی ہیں۔ خالہ کی صرف ایک لڑکی ہے اور بھائی ہے جہاں پر وہ رہتی ہیں لیکن بہت غربت ہے۔
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا میں اپنے انٹریسٹ سے ان کو کچھ رقم شادی کے استعمال کے لئے دے سکتا ہوں؟ جیسا کہ وہ بتارہی تھیں کہ دولہا ممبئی سے ہے اور شادی بھی ممبئی میں ایک ہال میں ہوگی۔ حالانکہ خرچ آدھا دولہے کے گھر سے اور آدھا دولہن کے گھر سے کریں گے، ایسے ہی کچھ اور بھی اخراجات ہیں۔ اس بنا پر کیا میں ان کو کچھ رقم انڑیسٹ کی رقم سے دے سکتا ہوں؟
براہ کرم، جواب جلد از جلد عنایت فرمائیں، شادی ۲/ نومبر کو ہے۔
جواب نمبر: 16504531-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1553-1364/L=1/1440
اگر آپ کی خالہ غریب مستحق زکوة ہیں تو ان بلانیتِ ثواب سود کی رقم دینے کی گنجائش ہے؛البتہ آپ اپنی ان خالہ کو مشورہ دیں کہ نکاح اپنی وسعت کے مطابق ہی کریں اس کے لیے قرض وغیرہ نہ لیں ،حدیث میں سب سے بابرکت نکاح اس کو کہا گیا ہے جس میں خرچ سب سے کم ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند