• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 163853

    عنوان: فائنانس كرانا كیسا ہے؟

    سوال: سوال: فائنانس کرانا جائز ہے اگر ہاں جائز ہے تو اس کی صورت کیا ہے اور ناجائز ہے تو اس کی صورت کیا ہوگی؟ مثلاً میں نے ایک گاڑی ۰۰۵۰۰ کی خریدی اور اس کو فائنانس کرایا تو اس ۵۰۰۰ پر ہر مہینہ ہم کوبینک میں چیک لگانا ہے ۔ تو اس طرح کرانا جائز ہے ؟ اور ایک طرح اور ہوتا ہے کہ میں نے گاڑی ۵۰۰۰۰ خریدی اور اس کو فائنانس کرانا ہوا تو کمپنی نے ۶۰۰۰۰ مانگا اور کہا ۶۰۰۰ کہ ماہانہ قسط جمع کرنا ہے بینک میں۔ تو کیا اس صورت میں درست ہے ؟ یا پھر کوئی ور طریقہ جو کہ درست ہو اس کی رہنمائی فرمائیں۔ مہربانی ہوگی آپ کی۔

    جواب نمبر: 163853

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1386-1215/L=11/1439

    کمپنی اگر خود ہی نقد کے مقابلے ادھار بیچنے کی صورت میں کچھ زائد رقم لے اورقسطوں کی شکل میں رقم وصول کرے تو کمپنی سے اس طور پر معاملہ کرنے کی گنجائش ہے؛البتہ بالعموم کمپنی میں بینک کا ایک ملازم ہوتا ہے جس سے فائنانس کا معاملہ ہوتا ہے وہ خریدار کا وکیل بن کرکمپنی کومکمل ثمن کا چیک کاٹ کر دیدیتا ہے اور پھر بینک خریدارسے قسطورار مع سود کے وصول کرتا ہے یہ چونکہ سودی معاملہ ہے ؛اس لیے اس طور پر خریدوفروخت کا معاملہ کرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند