معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 163853
جواب نمبر: 163853
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1386-1215/L=11/1439
کمپنی اگر خود ہی نقد کے مقابلے ادھار بیچنے کی صورت میں کچھ زائد رقم لے اورقسطوں کی شکل میں رقم وصول کرے تو کمپنی سے اس طور پر معاملہ کرنے کی گنجائش ہے؛البتہ بالعموم کمپنی میں بینک کا ایک ملازم ہوتا ہے جس سے فائنانس کا معاملہ ہوتا ہے وہ خریدار کا وکیل بن کرکمپنی کومکمل ثمن کا چیک کاٹ کر دیدیتا ہے اور پھر بینک خریدارسے قسطورار مع سود کے وصول کرتا ہے یہ چونکہ سودی معاملہ ہے ؛اس لیے اس طور پر خریدوفروخت کا معاملہ کرنا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند