معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 160839
جواب نمبر: 160839
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:946-699/sn=8/1439
سوال میں یہ واضح نہیں ہے کہ آپ کے پیشِ نظر کس طرح کے لین دین ہیں؟ بہرحال اگر کاروباری ضرورت کے تحت بینک میں رقم جمع رکھنی پڑے یا بینک کے توسط سے رقم منتقلی کرنا پڑے تو علماء نے ضرورت کے پیش نظر اس طرح کے کاموں کی اجازت دی ہے؛ البتہ یہ بات ملحوظ رہے کہ اگر بینک میں رقم جمع رکھنے پر بیاج (سود) ملے تو اس کا استعمال اپنی ذاتی ضروریات میں جائز نہیں ہے، ”سود“ کی رقم بینک سے نکال کر غریب پریشان حال لوگوں پر بلانیت ثواب صدقہ کردینا ضروری ہے؛ ہاں اگر کھاتہ سرکاری بینک میں ہو تو اس سے حاصل شدہ سود کی رقم انکم ٹیکس میں بھی بھرنے کی گنجائش ہے؛ لہٰذا آپ مذکورہ بالا نوع کے لین دین بینک سے کرسکتے ہیں؛ البتہ سود کے بارے میں اوپر ذکر کردہ اصول کے مطابق عمل درآمد کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند