معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 160597
جواب نمبر: 160597
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:898-728/sn=8/1439
(۱) جی ہاں ! اکاوٴنٹ میں موجود ”سودی رقم“ کا حساب کرکے اگر اپنے پاس موجود رقم میں سے اتنی رقم سود کی رقم کی نیت سے صدقہ کردے تو ذمہ فارغ ہوجائے گا۔
(۲) اگر صاحب نصاب شخص کا پیسہ (جس کی زکات ادا کی جانی ہے) بینک میں ہو اور وہ شخص بینک میں جمع شدہ پیسوں میں سے رقم نہ نکالے؛ بلکہ اپنے پاس موجود دیگر رقم سے زکات ادا کردے تو زکات بلاشبہ ادا ہوجائے گی؛ کیونکہ ادائیگیٴ زکات کی صحت کے لیے قابل زکات مال واثاثہ کا اپنے ہاتھ میں ہونا ضروری نہیں ہے۔
نوٹ: اس سوال کا منشأ کچھ اور ہو تو پوری وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال کرلیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند