معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 160056
جواب نمبر: 160056
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:834-154T/sn=8/1439
سود پر مبنی لون لینا شرعاً جائز نہیں ہے الّا یہ کہ شدید ضرورت پیش آجائے مثلاً فاقہ کی نوبت آجائے اور اپنی ملکیت میں قابل فروخت کوئی ایسی چیز نہ ہو جسے فروخت کرکے ضرورت پوری کی جائے، صورتِ مسئولہ میں زید کو کس درجہ پریشانی ہے وہ سوال سے واضح نہیں ہے، اگر اس طرح کی کوئی شدید ضرورت نہیں ہے تو اس کے لیے بکر کے ذریعہ بھی لون لینا جائز نہیں ہے اور نہ ہی بکر کے لیے یہ جائز ہے کہ زید کو اپنے کریڈٹ کارڈ کے بیس پر لون لینے کی اجازت دے، اجازت دینے کی صورت میں بکر بھی گناہ میں شامل ہوگا۔ قال اللہ تعالیٰ : وَأَحَلَّ اللَّہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰو (البقرة: ۲۷۵) وفي الأشباہ: ما حرم أخذہ حرم إعطاوٴہ کالربا ومہر البغي الخ (۱/۳۲، قاعدہ: ۱۴) وقال اللہ تعالی: وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ (المائدہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند