• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 159017

    عنوان: گیارہ ماہ كی پیشگی تنخواہ كے بدلے بارہ ماہ كی تنخواہ كاٹنا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام وحضرات مفتیان عظام مسئلہ ہذا کے بارے میں.. کہ زید ایک گورنمنٹ اسکول میں ماسٹر ہے ... اور ماہانہ تنخواہ گیارہ (11)ہزار روپے ہے .... زید کو پیسوں کی ضرورت ہے اس لیے وہ اسکول سے ایک سال کی تنخواہ پیشگی لیتا ہے تو معاملہ طے پایا کہ 11 گیارہ ماہ کی تنخواہ کی رقم ملے گی اور بارہ ماہ کی کٹے گی..... ..... یعنی اگر ضرورت پہ لینا ہے تو کچھ زیادہ رقم لوٹانا ہوگا..... دریافت طلب بات یہ ہے کہ آیا اس طرح کا معاملہ سودی قرار دیکر ناجائز ہوگا یا پھر جائز کی کوئی شکل یا حیلہ ہوسکتا ہے .... برائے مہربانی جلد از جلد جواب مرحمت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں...!!!

    جواب نمبر: 159017

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 640-525/B=6/1439

    صورت مذکورہ میں پیشگی گیارہ ماہ کی تنخواہ کے بہ قدر پیسہ لینا یہ ایک قسم کا قرض ہے اور قرض پر کچھ مزید پیسے کا لینا دینا یہ شرعاً سود میں داخل ہوگا، حدیث شریف میں آیا ہے ”کل قرض جر نفعًا فہو ربا“ جس قرض پر منفعت حاص ہو وہ ربا اور سود ہوجاتا ہے۔ اس کے جواز کی کوئی متبادل شکل سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند