• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 158669

    عنوان: انٹریسٹ کے پیسوں سے کسی کی مدد کرنا

    سوال: حضرت مفتی صاحب! عرض گذارش یہ ہے کہ میرا بھتیجا جو کہ پاور لوم کا چھوٹا سے بزنس کرتا تھا، اس پر پاور لوم بل کا بقایا بہت ہوگیا ہے، بزنس میں نقصان کی وجہ سے پاور بل نہیں ادا کرسکا، تو سود در سود بل بڑھ کر ۹/ لاکھ روپئے تک ہوگیا، اور لوم بھی بند ہے۔ بل بھرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ لوم ہی بند ہے تو بل کہاں سے ادا کرے گا۔ میرے پاس بینک میں کچھ سود کا پیسہ ہے، کیا میں ان پیسوں سے اس کی مدد کرسکتا ہوں؟ پاوَر سی او (power co) کی طرف سے خطرہ ہے کہ پراپرٹی نیلام کرکے اپنا بقایا وصول کرگی۔ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں اور عند اللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 158669

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 614-521/sn=6/1439

    (الف) پاور بل کا بقایا اور آئندہ کاروبار بند ہونے کی وجہ سے اگر آپ کا بھتیجا فقر وفاقہ کا شکار ہے، بقایا وغیرہ منہا کرنے کے بعد اس کے پاس حاجتِ اصلیہ سے زائد قدر نصاب سرمایہ بھی نہیں بچتا تو بقایا وغیرہ ادا کرنے کے لیے آپ اپنے پاس موجود سود کی رقم صورت مسئولہ میں اپنے بھتیجے کو دے سکتے ہیں، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (ب) اگر پاور کا شعبہ سرکاری ہے اور آپ کا ”کھاتا“ بھی سرکاری بینک میں ہے تو ایسی صورت میں آپ بینک میں موجود سود کی رقم اپنے بھتیجے کو اس مقصد سے دے سکتے ہیں کہ وہ محکمہ پاور کی طرف سے ”سود“ جو اصل بل پر لگایا گیا ہے ادا کردے، اس صورت میں فقر وفاقہ میں مبتلا ہونا شرط نہیں ہے؛ البتہ یہ ضروری ہے کہ اس سے صرف ”سود“ کی رقم ادا کرلے، اصل بقایا کی ادائیگی یا اپنی دیگر ضروریات میں استعمال نہ کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند