معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 158669
جواب نمبر: 158669
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 614-521/sn=6/1439
(الف) پاور بل کا بقایا اور آئندہ کاروبار بند ہونے کی وجہ سے اگر آپ کا بھتیجا فقر وفاقہ کا شکار ہے، بقایا وغیرہ منہا کرنے کے بعد اس کے پاس حاجتِ اصلیہ سے زائد قدر نصاب سرمایہ بھی نہیں بچتا تو بقایا وغیرہ ادا کرنے کے لیے آپ اپنے پاس موجود سود کی رقم صورت مسئولہ میں اپنے بھتیجے کو دے سکتے ہیں، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (ب) اگر پاور کا شعبہ سرکاری ہے اور آپ کا ”کھاتا“ بھی سرکاری بینک میں ہے تو ایسی صورت میں آپ بینک میں موجود سود کی رقم اپنے بھتیجے کو اس مقصد سے دے سکتے ہیں کہ وہ محکمہ پاور کی طرف سے ”سود“ جو اصل بل پر لگایا گیا ہے ادا کردے، اس صورت میں فقر وفاقہ میں مبتلا ہونا شرط نہیں ہے؛ البتہ یہ ضروری ہے کہ اس سے صرف ”سود“ کی رقم ادا کرلے، اصل بقایا کی ادائیگی یا اپنی دیگر ضروریات میں استعمال نہ کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند