معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 156548
جواب نمبر: 15654831-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 347-298/H=3/1439
شادی میں اخراجات کی خاطر سودی قرض بینک سے بھی لینے کی شرعاً اجازت نہیں ہے سودی قرض کے لین دین پر قرآن کریم اور حدیث شریف میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے
ایک دوست نے مجھ کو ایک شخص کے ساتھ کاروبار کرنے کے لیے کہا جن سے میرے دوست کا
اچھی طرح سے تعارف ہے۔ میں نے اس کو کچھ پیسہ دیا اس وعدہ کے ساتھ کہ ایک سال کے
بعد کچھ منافع ہوگا۔ ایک سال کے بعد اس نے میرا پورا پیسہ واپس کردیا کچھ منافع کے
ساتھ۔ کیا میرے لیے اس زائد رقم کا لینا جائز ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ میرے ایک
دوست نے مجھ سے کچھ رقم ادھار لی اور اس نے میرا پیسہ کچھ زائد رقم کے ساتھ واپس
کردیا جیسا کہ اس نے پسند کیا۔ میں نے اس سے کسی متعین رقم کے لیے نہیں کہاتھا۔ اس
کے بارے میں اسلامی حکم کیا ہے؟
فتوی:460=417/ل کے لیے آپ کا شکریہ۔ اس فتوی میں آپ نے کچھ سوالات کیے ہیں۔ میں ان کی وضاحت کرتا ہوں۔ یہ انشورنس میری طرف سے نہیں ہے․․․․․میں نے کوئی پالیسی نہیں لی ہے․․․․․اور میں اس طرح کی چیزوں میں دلچسپی نہیں لیتا ہوں۔ سعودی عربیہ میں یہ بات ضروری ہے، حکومت کی طرف سے آرڈر ہے ان کمپنیوں کے لیے جو لوگوں کو اپنے یہاں رکھتی ہیں ، اپنے ملازمین کو طبی سہولیات فراہم کریں، یہ سہولت وہ اپنی طرف سے طبی اخراجات دے کرکے کرسکتے ہیں، لیکن وہ لوگ یہ کرتے ہیں کہ ان طبی انشورنس کمپنیوں کے ساتھ مل کرکے اپنے ملازمین کو طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ملازم کو اپنے پورے طبی خرچ کا دس فیصدرقم جمع کرنی پڑتی ہے، اس کا تناسب میڈیکل انشورنس کمپنی کے ذریعہ پورا کیا جاتا ہے۔ہمارا انشورنس کمپنی کے ساتھ براہ راست کوئی لین دین نہیں ہوتا ہے، نہ تو ہمیں ان کو کوئی عطیہ وغیرہ دینا پڑتا ہے․․․صرف تمام اخراجات کی چند فیصد رقم ہمیں اس ڈاکٹر یا کلینک کو دینا ہوتا ہے جہاں ہم علاج کراتے ہیں۔ برائے کرم مجھے مشورہ دیں۔
270 مناظرمیں ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتا ہوں اور ہماری کمپنی میں میڈیکل مفت ہوتا ہے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ یہ بل ہم کو انشورنس کمپنی کے ذریعہ ادا کیا جاتا ہے۔ جب کہ کمپنی ہم سے کوئی زائد رقم نہیں لیتی۔ تو کیا اس میڈیکل کے لیے ہم دعوی کرسکتے ہیں اور کیا یہ ہمارے لیے جائز ہے یا نہیں؟ کمپنی کی پالیسی ہے کہ میڈیکل مفت ہے۔
300 مناظرایل آئی سی لائف انشورنس کمپنی ، آپ تو جانتے ہی ہوں گے، ہر سال دس ہزار روپئے ادا کرتے رہنا ہوگا، کل چار سال تک یہ چالیس ہزار ہوجائیں گے، لیکن وہ لوگ ہم کو پندرہ سال بعد پانچ لاکھ دیں گے، یعنی پندرہ سال کے بعد ہم کو چار لاکھ ساٹھ ہزار زیادہ دے رہے ہیں، ان پیسوں کو لینا جائز ہوگا یا نہیں؟ یہاں پر بہت سارے لوگ جائز کہتے ہیں۔ صحیح کیا ہے، جواب دیں گے توآپ کی مہربانی ہوگی۔
338 مناظرمیں پچھلے کافی عرصہ سے کریڈٹ کارڈ کے قرض کے جنجال میں جکڑا ہوا تھا اللہ کا کرم ہوا اور میں نے اس پریشانی کا ذکر اپنی والدہ سے کیا، میری والدہ نے اللہ کی مہربانی سے اعانت کی اور میں نے اپنا دھار قرض ادا کردیا۔ والدہ مجھے مزید کچھ رقم دے رہی ہیں تاکہ یہ پورا قرض ایک ساتھ ختم ہوجائے، یہ اعانت میری والدہ نے قومی بچت کی سودی اسکیم میں کی گئی سرمایہ کاری کے منافع کے ذریعے سے کی تہی میں تمام گھر والوں کو قومی بچت کی سودی سرمایہ کاری سے بار بار منع کرچکا ہوں اللہ سے دعا بھی کرتا ہوں کہ وہ اس حرام کام اور اس کے عذاب سے بچ جائیں، مگر ابھی تک ان پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔
268 مناظرمیں پاکستان میں رہتا ہوں۔میری عمر ۸۳ سال ہے۔میرے پاس ایک دوکان اور ایک فلیٹ ہے،جس میں میں اپنی بیوی اور دو بیٹیوں کے ساتھ رہتا ہوں۔۸ سال سے اپنی دوکان میںپکوان ہاوس کھول رکھا تھا۔مگر مسلسل مہنگائی کی وجہ سے آمدنی کم اور نقصان زیادہ ہوتا رہا۔مجبوراً پکوان ہاوس بند کرنا پڑا۔ کچھ لوگوں کا قرضہ بھی چڑھ گیا ہے۔گاڑی بھی بیچ دی تاکہ قرضہ اتر سکے۔پھر بھی قرضہ پورا نہ اتر سکا۔ابھی فی الحال دوکان کرائے پر دیدی ہے۔دوکان میں دوبارہ کاروبار کرنے کا سوچتا ہوں مگر رقم موجود نہیں ۔مجھے مرگی جیسی بیماری بھی ہے۔جس میں میں چلتے چلتے راستہ بھول جاتا ہوں،یا میں کہاں موجود ہوں یہ بھی بھول جاتا ہوں اکثر۔اور کبھی مرگی جیسے دورے بھی پڑتے ہیں۔اکثر دوکان پر بھی ایسا ہوچکا ہے ۔کافی علاج کروایا مگر فائدہ نہ ہوسکا۔قسطوں پر موٹر سائیکل بھی لی ہے مگر ڈاکٹر منع کرتے ہیں کسی بھی قسم کی ڈرائیونگ سے۔بچوں کی تعلیم ،گھر کا خرچ چلانے کے لئے کرایہ کسی طرح بھی پورا نہیں پڑتا۔والد صاحب مدد کررہے ہیں فی الحال تو مگر اب ان کے پاس بھی مزید گنجائش نہیں۔(دوکان اور فلیٹ بھی ان ہی کا دِلایا ہوا ہے)۔کچھ مدد دیگر رشتے دار بھی کردیتے ہیں کبھی کبھار،مگر ان کا سارا پیسہ فکس ڈپوزٹ یا انشورنس والا ہے۔میری اور میری بیوی کی خواہش ہے کہ ہم سود نہ کھائیں،نہ ہی کسی سے مانگنے کے محتاج رہیں۔(رشتہ داروں یا والد صاحب وغیرہ سے) میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسی صورتحال میں میں اپنی دوکان بیچ کر پیسہ بینک میں جمع کرواسکتا ہوں۔جس کی ماہانہ آمدنی سے میرا گھر چل سکے؟
339 مناظرشریعت
میں انکم ٹیکس ہے یا نہیں اگر ہے تو کیا حکم ہے، اگر نہیں ہے تو کیا حکم ہے؟ (۲)لوگ انکم ٹیکس بچانے کے
تمام طریقے اپناتے ہیں جیسے انکم کم دکھانا یا خرچے زیادہ دکھانا اس کے متعلق کیا
حکم ہے؟ (۳)کچھ
چیزیں شریعت میں جائز ہیں مگر حکومت میں پابندی ہے جیسے گائے کا گوشت کھانا اس کے
متعلق کیا حکم ہے؟ (۴)میں
اکاؤنٹ بنانے کا کام کرنا چاہتاہوں مثلاً ایک ایسا آفس کھولنا چاہتا ہوں جس میں
لوگ اپنا اکاؤنٹ مجھ سے بنوائیں آکر، لوگ کاروبار کرتے ہیں بینک سے لون لیتے ہیں
بینک سے ان کا سود کا لین دین ہوتا ہے جس وجہ سے مجھے بھی ان کا اکاؤنٹ بنانے میں
سود کی لکھا پڑھی کرنی ہوگی شریعت میں اس متعلق کیا حکم ہے؟ چونکہ میں ہندوستان
میں رہتا ہوں غیر مسلم حکومت میں رہتا ہوں حکومت کو دیکھتے ہوئے ہندوستا ن میں اس
کے متعلق شریعت کیا کہتی ہے؟ کیا میں یہ کام کرسکتا ہوں؟
میں اپنے ایک دوست کی ملازمت کے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ اس نے سرکاری اور غیر سرکاری آفس میں ملازمت کرنے کی بھر پور کوشش کی ، لیکن سوئے اتفاق کہ اسے کہیں ملازمت نہیں ملی۔ با لأخر اس نے ایک سودی بینک میں ملازمت کی درخواست دی اور اس میں اس کا تقرر ہوگیا۔ برا ہ کرم، بتائیں کہ اس کی یہ ملازمت جائز ہے یانہیں؟ چونکہ کمائی کے لیے اس کے پاس کوئی دوسرا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
376 مناظر