• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 155057

    عنوان: دس ہزار جمع کرکے اس پر بارہ ہزار فکس کرالینا

    سوال: بگ بازار انڈیا (Big Bazar india )نے بگ بازار پروفٹ کلب کارڈ (big bazar profit club card)کے نام سے خریداری کے لیے ایک اسکیم شروع کی ہے، اس اسکیم میں پروفٹ کلب کے ممبران کو ایک مشت میں 10000روپئے جمع کرنے ہوں گے اور ممبران بارہ مہینوں تک ہر مہینہ ایک ہزار روپئے کی خریداری کرسکیں گے۔ بگ بازار کے پروفٹ کلب کارڈ کی شرائط و تفصیلات درج ذیل ہیں: لوگ بگ بازار پروفٹ کلب پروگرام میں یک مشت میں رجسٹریشن فیس سو روپئے (بشمول ٹیکس) اور رجسٹریشن فارم بھر سکتے ہیں، پروگرام میں شامل ہونے کے وقت ایف وی آر ایل (FVRL ) میں صحیح تفصیلات درج کرنا بگ بازار پروفٹ کلب ممبران کی ذمہ داری ہے۔ بگ بازار پروفٹ کلب کارڈ کے ممبران کو 10000روپئے جمع کرنے ہوں گے اور یہ رقم ان کے کارڈ میں شو کرے گی، ایف وی آر ایل کارڈ جاری کرتے وقت دو ہزار ورپئے کا اضافہ کریں گے جس کو آخر کے دو مہینوں میں استعمال کیا جاسکتاہے، ممبران بارہ مہینوں کی مدت میں ہر مہینہ ایک ہزار روپئے تک خریداری کرسکتے ہیں، اگر کسی مہینے کی رقم کا استعمال نہیں کیا گیا تو اس مہینے کی رقم اگلے مہینے دیدی جائے گی، اور رقم کو آگے بڑھانے کی زیادہ سے زیادہ مدت اندراج کے وقت سے ۱۸ /مہینوں تک رہے گی، اور ۱۸ مہینوں کے بعد غیر استعمال شدہ رقم چھان بین کرنے کے بعد واپس کردی جائے گی، تاہم، واپس ہونے والی رقم ممبران کی جمع شدہ کی رقم میں سے ہی ہوگی، جمع شدہ رقم سے جتنی رقم کا استعمال ہوچکا ہوگا، وہ منہا کر کے بقیہ رقم واپس کی جائے گی، اندارج کی تاریخ سے بارہ مہینوں کے اندر اگر کوئی ممبرا رقم نکالنا چاہئے یا فارم ختم کرنا چاہئے تو پھر چھان بین کے بعد ہی رقم واپس کی جائے گی، جس ممبر نے جتنی رقم جمع کی ہے صرف وہی رقم واپس کی جائے گی، اگرکسی ممبر نے جمع شدہ رقم سے کچھ استعمال کیا ہے تو اس کو وضع کرکے بقیہ رقم واپس کی جائے گی۔ واضح رہے کہ بو نس رقم (اضافی رقم ) دو ہزار روپئے نہیں دی جائے گی ، کیوں کہ اس کا مستحق وہی ممبر ہو گا جس نے پروگرام کی پوری مدت کی ہو۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کے لیے خریداری کے لیے اس طرح کی اسکیم لینا جائزہے؟

    جواب نمبر: 155057

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:77-1400/L=1/1440

    دس ہزار جمع کرکے اس پر بارہ ہزار فکس کرالینا پھر اس کے ذریعہ متعینہ مدت تک خریداری کرنا یا آخر میں ساری (۱۲۰۰۰ہزار) یا مابقیہ رقم وصول کرنا یہ سودی معاملہ ہے، اس لیے شرعاً اس کی اجازت نہیں ہے، مسلمانوں کے لیے خریداری کی اس اسکیم میں حصہ لینا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند