• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 154130

    عنوان: کیا میں سود کی رقم بعد میں سود سے ہی بھر سکتا ہوں؟

    سوال: پہلا: اگر میں کاروبار شروع کرنے کیلئے بینک لون لوں جس پر سود دینا ہوگا، لون کی ادائیگی تک جو بھی سود کی رقم ہوگی وہ میں میری حلال کمائی میں سے بھر دوں گا۔ بعد میں میں بینک میں اپنا روپیہ رکھ کر لون میں گیا سود واپس لے لوں گا تو اس طرح سود کی رقم سود میں برابر ہوجائے گی۔ کیا یہ طریقہ صحیح اور حلال ہے ؟ دوسرا: کیا کسی بھی سیاسی پارٹی کو فنڈنگ کرنے کیلئے حلال کمائی میں سے دے سکتے ہیں یا سود کی رقم دے سکتے ہیں؟ تیسرا: اگر میں گوشت کا کاروبار کروں جس کیلئے مجھے گوشت ایک شہر سے دوسرے شہر لے جانا ہوگا۔ آج کل کے ہندوستانی حالات آپ کو پتہ ہی ہوں گے ۔ راستے میں کچھ غنڈے ٹائپ کے ہوتے ہیں جو روپے مانگتے ہیں۔ اگر روپئے نہ دو ں تو گاڑی لوٹتے ہیں اور مارپیٹ کرتے ہیں۔ کیا ان حالات میں اگر میں ان کو کچھ روپئے دے دوں اور کہوں کہ میری گوشت کی گاڑی کو کچھ نہ کریں، اسے جانے دیں تو کیا یہ حلال ہے ؟ جو ایک رشوت کی طرح ہوجاتا ہے اسے حلال کمائی میں سے یا جاسکتاہے ؟یا سود کی رقم میں سے دے سکتے ہیں؟ چوتھا: اگر ہمیں کوئی جائز کام کروانا ہو اور اس کیلئے رشوت مانگی جائے تو کیا حلال کمائی میں سے دے سکتے ہیں یا سود کی رقم دے سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 154130

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1350-1297/sd=12/1438

    کاروبار کے لیے بینک سے سود لینا ناجائز و حرام ہے ، احادیث میں سودی لین دین پر سخت وعید وارد ہوئی ہے ؛ لیکن اگر کسی نے بینک سے لون لے لیا ، تو وہ جس قدر سود اپنی حلال کمائی میں سے بینک کو دے گا، اسی کے بقدر اس بینک سے ملنے والی سود کی رقم استعمال کرنے کی گنجائش ہے ۔

     (۲)سیاسی پارٹی کو فنڈنگ کے لیے سود کی رقم دینا جائز نہیں ہے ۔

     (۳، ۴) اپنے حق کو حاصل کرنے کے لیے رشوت کی گنجائش ہے ؛ لیکن رشوت میں سود کی رقم دینا صحیح نہیں ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند