• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 153881

    عنوان: سرکاری ملازم کے لیے پی ایف اور انشورنس کا پیسہ کیسے جائز ہے؟

    سوال: سرکاری ملازم کے لیے پی ایف اور انشورنس کا پیسہ کیسے جائز ہے؟ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں اسے واضح کریں۔

    جواب نمبر: 153881

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1287-1215/sd=12/1438

    پروویڈنٹ فنڈ میں جو رقم کٹتی ہے وہ ملک میں آنے سے پہلے کٹتی ہے اور جب حکومت ریٹائرمنٹ پر ملازم کو یکمشت رقم دیتی ہے تو اُس کی حیثیت عطیہ و انعام کی ہوتی ہے اس لیے اس کے لینے میں مضائقہ نہیں ہے ا گرچہ حکومت نے درمیان میں اس رقم کو بینک میں رکھ کر سود حاصل کیا ہو اور سرکاری ملازم کے انشورنس سے مرادا گر جبری انشورنس ہے ، یعنی سرکار ملازم کے قصد و ارادے کے بغیر جبری طور پر اس کی طرف سے انشورنس کرادیتی ہے ، ملازم انشورنس کمپنی میں خود سے رقم جمع نہیں کرتا اور وہ خود انشورنس کرانے کا کوئی معاملہ نہیں کرتا، تو ایسے انشورنس سے بعد میں ملازم اور اُس کی فیملی کو فائدہ اٹھانا جائز ہوگااور اگر سرکاری ملازم کے انشورنس سے کوئی دوسری مراد ہو، تو اُس کی وضاحت کر کے دوبارہ سوال کریں ۔ ( مستفاد : فتوی دار العلوم /دیوبند ، آئی ڈی :۹۰۲۔۔۸۶۸،۱۴۳۷ھ، فتاوی عثمانی :۳۳۵/۳تا ۳۳۷ )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند