• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 153740

    عنوان: بینک سے جو انٹرسٹ کی رقم ملتی ہے اسے انکم ٹیکس میں ادا کرنا

    سوال: عرض گذارش یہ ہے کہ بینک میں اپنی رقم جو بحفاظت ہم لوگ رکھواتے ہیں حکومت ہمیں اس پر سہ ماہی انٹرسٹ ادا کرتی ہے ہم یہ پیسے غریب لوگوں کو دے دیا کرتے ہیں اور جو ماہانہ تنخواہ یا وظیفہ ہمیں ملتا ہے وہ بینک میں جمع ہوتا رہتا ہے ۔ اس رقم پرحکوت ہم سے انکم ٹیکس کے طور پر سالانہ خاصی رقم ہماری تنخواہ یا وظیفہ سے نکال لیا کرتی ہے ، اس انٹرسٹ کی رقم سے کیا ھم انکم ٹیکس ادا کر سکتے ہیں؟ اسی سال سعودی حکومت غیر ملکی لوگوں پرفیس کے نام پر بیوی اور بچوں پر ہر سال رقم ادا کرنا لازم قرار دیا ہے جو اس طرح ہے ۔ پہلے سال فی کس 1200 سعودی ریال، دوسرے سال 2400 سعودی ریال، تیسرے سال 3600 سعودی ریال اور چوتھے سال 4800 سعودی ریال ۔ اس ضمن میں آپ سے درخواست ہے کے این آر آئی (نان ریسیڈنٹ انڈین) اکاؤنٹ کے ذریعہ سے جو انٹرسٹ ملتا ہے کیا ہم اس رقم سے سعودی حکومت کی یہ فیس ادا کر سکتے ہیں؟ اگر یہ لوگ اپنی فیملی کو اپنے وطن واپس بھیج دیں تو انکو کئی مسائل درپیش ہو سکتے ہیں اور کئی لوگوں کے بے روزگار ہونے کا بھی اندیشہ بھی ہے ۔ کیا یہ بہتر ہوگا کہ ہم یہ انٹرسٹ کی رقم سے سعودی حکومت کو یہ فیس ادا کریں ۔ سعودی عرب رہنے والے آگر اپنے والدین کو وہاں بلانا چاہتے ہو یعنی وزٹ ویزا کے ذریعہ اس پر بھی حکومت دو ہزار سعودی ریال زائد فیس ادا کرنا لازمی قرار دیا ہے ۔ کیا انٹرسٹ کی رقم سے یہ فیس بھی ادا کی جا سکتی ہے ؟ برائے مہربانی ان سوالات کے جوابات مرحمت فرمائیں عین نوازش ہو گی ۔آپ کے جواب کی منتظر ۔

    جواب نمبر: 153740

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1323-1539/B=1/1439

    بینک سے جو انٹرسٹ کی رقم ملتی ہے اسے انکم ٹیکس میں ادا کرسکتے ہیں، اور سعودی حکومت باہر کے رہنے والوں کے بیوی بچوں پر پہلے سال بارہ سو (1200) ریال، دوسرے سال فی کس چوبیس سو (2400) ریال تیسرے سال چھتیس سو (3600) ریال اور چوتھے سال اڑتالیس سو (4800) ریال ٹیکس مقرر کیا ہے، یہ ٹیکس مسلمانوں سے لینا غیرشرعی ٹیکس ہے، یہ ٹیکس بھی آپ سود کی رقم سے ادا کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند