معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 1533
جواب نمبر: 1533
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 417/ د= 412/ د
بینک میں رقم جمع کرنے کے بعد جمع کردہ رقم سے زاید جو نفع حاصل ہو خواہ سود کے طور پر یا بذریعہ قرعہ اندازی انعام کے طور پر وہ سود ہے اور سود کی حرمت نص قطعی سے ثابت ہے۔ کل قرض جر نفع فھو ربا (الحدیث) ﴿اَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا﴾ (القرآن) إن المنافع التي تزید علی مبلغ النقود المخزونة في البنك فإنھا ربٰو وأخذھا حرام سواء کان باسم الربوٰ أو بطریق الجائزة․ کل قرض جر نفعا فھو ربٰو (الحدیث) ﴿اَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا﴾ (القرآن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند